Book Name:Mojiza-e-Mairaj
الرحمن ، ص۱۰۶ملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
(2)معراج کی دوسری حکمت بیان کرتے ہوئے حکیمُ الاُمّت حضرت علامہ مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یوں تو تمام پیغمبروں نے اللہ پاک کی اور جنت و دوزخ کی گواہی دی ، اور ان تمام نے اپنی اپنی اُمَّتوں سے اَشْہَدُ اَنْ لَّا ۤاِلٰہَ اِلَّااللہ بھی پڑھوایا ، مگر اُن حضرات(انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام)میں سے کسی کی گواہی دیکھی ہوئی نہ تھی اور گواہی کی انتہا دیکھنے پر ہوتی ہے ، تو ضرورت تھی کہ ان انبیائے کرام (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ) کی جماعتِ پاک میں سے کوئی ایسی ہستی بھی ہو کہ جو ان تمام چیزوں کو دیکھ کر گواہی دے ، اُس کی گواہی پر شہادت کی تکمیل(یعنی گواہی مکمل) ہو جائے۔ یہ شہادت کی تکمیل حُضُور عَلَیْہِ السَّلَام کی ذات پر ہوئی۔ (کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان تمام چیزوں کو اپنی مبارک آنکھوں سے دیکھا اور اس کی گواہی بھی دی۔ )
(شانِ حبیب الرحمن ، ص۱۰۶ملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
(3)معراج کی تیسری حکمت بیان کرتے ہوئے حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حُضُور عَلَیْہِ السَّلَام ، اللہ پاک کی عطاسے اس کی تمام سلطنت کے مالِک ہیں ، اسی لئے جنَّت کے پتےّ پتّے پر ، بلکہ جنت میں ہرجگہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہِ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )لکھا ہوا ہے : یعنی یہ چیزیں اللہ پاک کی بنائی ہوئی ہیں اور مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہِ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کو دی ہوئی