Book Name:Mojiza-e-Mairaj
حضرت ابو بُرَیْدَہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بیان کرتے ہیں ، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : (معراج کی رات) جب میں جنت میں داخل ہوا تو سونے سے آراستہ ایک محل کے پاس سے میرا گزر ہوا۔ میں نے پوچھا : “ لِمَنْ هٰذَا الْقَصْرُ یہ محل کس کا ہے؟‘‘فرشتوں نے عرض کی : “ لِرَجُلٍ مِّنَ الْعَرَبِ یہ ایک عَرَبی نوجوان کا ہے۔ “ میں نے کہا : “ اَنَا عَرَبِیٌّ میں عَرَبی ہوں۔ “ فرشتوں نے عرض کی : “ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ یہ ایک قُرَشِی نوجوان کاہے۔ “ میں نے کہا : “ اَنَاقُرَشِیٌّ میں قُرَشِی ہوں “ ، فرشتوں نے عرض کی : ’’لِرَجُلٍ مِّنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ یہ اُمّتِ محمدیہ کے ایک شخص کا ہے۔ “ میں نے کہا : ’’اَنَا مُحَمَّدٌ محمد( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )تو میں ہوں۔ فرشتوں نے عرض کی : ’’لِعُمَرَ بْنِِ الْخَطَّابِ یہ محل حضرت عُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ہے۔ “
نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا : “ میں نے چاہا کہ میں اُُس محل میں داخل ہوجاؤں تاکہ اُسے دیکھ سکوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔ “ یہ سُن کر امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عرض کرنے لگے : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا۔ (ترمذی ، کتاب المناقب ، باب فی مناقب ابی حفص۔ ۔ ۔ الخ ، ۵ / ۳۸۶ ، حدیث : ۳۷۰۹ ملتقطاً) (بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب مناقب عمر بن الخطاب ۔ ۔ ۔ الخ ، ۲ / ۵۲۵ ، حدیث : ۳۶۷۹)
حدیثِ پاک میں ہے : معراج کی رات جنت میں رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے چند بلند وبالا محلّات دیکھے ، جن کے بارے میں پوچھنے پر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی : یہ غصّہ پینے