Book Name:Mojiza-e-Mairaj

وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کابَیْتُ الْمَقْدِس تک شب(یعنی رات)کے چھوٹے حصے میں تشریف لے جانا قرآن سے ثابت ہے۔ اس کا مُنْکِر(اِنکار کرنے والا)دائرۂ اسلام سے باہر ہوجاتا ہے اور آسمانوں کی سیر اور مَنَازِلِ قُرْب میں پہنچنا احادیثِ مشہورہ  سے ثابِت ہے جو حدِّ تَوَاتُر کے قریب پہنچ گئی ہیں اس کا مُنْکِر(اِنکار کرنے والا) گمراہ ہے۔ ([1]) عُرُوج یا اِعراج یعنی سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سر کی آنکھوں سے دیدارِ الٰہی کرنے اور فَوقَ الْعَرْش(یعنی عرش سے اُوپر) جانے کا مُنْکِر(اِنکار کرنے والا) خاطِی یعنی خطاکار ہے۔

( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، ص۲۲۷)

      پیارےپیارےاسلامی بھائیو!حُضور پاک   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کےاس عَظِیمُ الشَّان معجزے پرفضول اِعتراضات کرنا کوئی نئی بات نہیں بلکہ آپ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے دَورِ مبارَک سے اب تک  بہت سے  ناسمجھ اورحقیقت سے ناواقف لوگ اس عظیم معجزے کا اِنکار کرتےآئے ہیں ، ایک مسلمان  کیلئے  بس یہی کافی ہے کہ اس  واقعے کو عقل کے ترازو میں تولنے کے بجائے اللہ پاک کی طاقت و قدرت کو پیشِ نظر رکھے ، کیونکہ اللہ پاک ہرچیز  پر قادرہے۔ اس بات کو مزید سمجھنے کیلئے حضرت سلیمان   عَلَیْہِ السَّلَام    کے اُمّتی  حضرت آصف بن برخیا رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی یہ کرامت بھی ذہن میں رکھئے  کہ اُنہوں نے اَسّی (80) گز لمبا اور چالیس (40) گز چوڑا ہیروں اور جواہرات سےآراستہ تخت پلک جھپکنے سے پہلے پہلے یمن سے ملک ِشام میں پہنچا دیاتھا ، اس واقعے کو اللہ پاک نے پارہ 19سورۂ نَمْل کی آیت نمبر 40 میں یوں بیان فرمایا ہے :

قَالَ الَّذِیْ عِنْدَهٗ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتٰبِ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-  

ترجمۂ کنزالعرفان:اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھاکہ میں  اسے آپ کی بارگاہ میں  آپ


 

 



([1])   خزائن العرفان ، پ۱۵ ، سورۃ بنی اسرائیل ، تحت الآیہ : ۱ ، ص۵۲۵ملخصاً