Book Name:Moajizah Ban Kay Aya Hamara Nabi
سے کچھ باتیں پوچھنا چا ہتا ہوں۔ آپ نے اِرشاد فرمایا : انصا ری تجھ سے پہلے آیا ہے ۔ انصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے عرض کی : حُضور! یہ ایک مسافر ہے اورمسافر کا حق زیا دہ ہوتا ہے ، لہٰذا آپ پہلے اُس کے سُوالوں کے جوابات اِرشا د فرمادیجئے۔ تو نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس ثَقَفِی کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ تم مجھ سے کیا پوچھنے آئے ہو اور اگرچاہو تو سُوالات کرو میں تمہیں اُن کے جو ابات دوں گا؟ اُس نے عر ض کی : یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں جن سُوالات کے لئے حاضرہوا ہوں ، مجھے اُن کے جو ابا ت اِرشاد فرمادیجئے۔ فرمایا : تم مجھ سے رُکوع ، سُجو د ، نما ز اور روزہ کے بارے میں سُوالات کرنے آئے ہو۔ اُس شخص نے عر ض کی : اُس ذاتِ مُقَدَّسَہ کی قسم! جس نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوحق کے ساتھ بھیجاہے! آپ نے میرے دل کی بات بتانے میں ذرا سی بھی خطا نہیں کی۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن کے جوابات بھی عطا فرمائے۔ پھر وہ ثَقَفِی صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ اُٹھ کر چلے گئے۔
اِس کے بعد نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انصا ری صحابی کی طر ف متوجہ ہوئے او ر اُن سے فرمایا : اگر تم چاہو تومیں تمہیں بھی بتا دوں تم مجھ سے کیا سُوال کرنے کے لئے آئے ہو اوراگر چاہو تو مجھ سے سُوال کرو میں تمہیں اُن کا جو اب دوں گا؟اُنہوں نے عر ض کی : یا رسولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! نہیں آپ خود ہی بتادیجئے کہ میں آپ سے کیا پوچھنے کے لئے حا ضر ہوا ہوں؟ اِرشادفرمایا : تم مجھ سے یہ پوچھنے آئے ہو کہ جب حا جی اپنے گھر سے نکلتا ہے تو اُس کے لئے کیا ثواب ہے؟ ، جب وہ عَرَفات میں کھڑا ہوتا ہے تو اُس کے لئے کیا ثواب ہے ؟ ، جب وہ جِما ر کی رَمی کرتا ہے تو اُس کے لئے کیا ثواب ہے ؟ ، جب وہ اپنا سَر مُنْڈواتا ہے تو اُس کے لئے کیا ثواب ہے ؟ اور جب وہ حج کا آخری طو اف پورا کر لیتا ہے تو