Book Name:Moajizah Ban Kay Aya Hamara Nabi
خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت کی رات ساسانی خاندان کے مشہور بادشاہ کسریٰ کا محل ایک گڑ گڑاہٹ کے ساتھ ہلنے لگا اور اُس کے چودہ(14) کنگرے ٹُوٹ کر زمین پرگِر پڑے۔ فارِس کی ہزار (1000)سال سے جلنے والی آگ ایک دَم بجھ گئی۔ بحیرہ سَاوَہ کا پانی خشک ہو گیا اور کسریٰ نے ایک پریشان کر دینے والا خواب دیکھا جسے اُس نے اپنے قاضی کے سامنے بیان کیا۔ اُس نے دیکھا کہ سَرکَش اُونٹوں کے پیچھے تیز رفتار عَرَبی گھوڑے ہیں جو دریائے دِجلہ کو پار کر کے اُس کے ملک میں پھیل گئے ہیں۔ اِس خواب نے کسریٰ اور دیگر کئی لوگوں کو سخت گھبراہٹ میں ڈال دیا ، چنانچہ کسریٰ کے نائب نعمان بن مُنْذِر نے عبدُ المسیح غسقانی کو سَطیح کاہِن کے پاس بھیجا ، تاکہ اِس عظیم مُعامَلے کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ سَطیح کاہِن ملکِ شام میں رہتا تھااور کہانت میں بڑی شہرت کا مالک تھا ۔ جب عبد ُالمسیح اُس کے پاس آیا اور ابھی وہ اُس کی قیام گاہ سے باہَر ہی تھا کہ سَطیح نے اُسے آواز دی اور اپنی کہانت کے زور سے وہ سب کچھ بتا دیا جس کی ابھی اُس نے خبر بھی نہ دی تھی ۔ سطیح کاہِن نے کہا : اے عبدُ المسیح!تم اُونٹ پر سُوار ہو کر میرے پاس آئے ہو اور بے شک بڑے دُور دراز کا سفر طے کرکے آئے ہو۔ تمہیں بنی ساسان کے بادشاہ کسریٰ نے بھیجا ہے تاکہ تم محل کے زلزلے ، آگ کے بجھنے اور خواب کے بارےمیں پوچھ سکو ، جس میں اُس نے دیکھا ہے کہ سَرکَش اُونٹوں کے پیچھے عَرَبی گھوڑے ہیں جو دریائے دِجلہ کو پار کر کے اُس کے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
پھر اُس نے کہا : اے عبدُ المسیح! جب تلاوت کی کثرت ہو جائے ، صاحِبِ عَصا(یعنی حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ظاہر ہو جائیں ، وادیِ سَماوَہ بہنے لگے ، بُحَیْرَہِ سَاوَہ خشک ہو جائے اور فارس کی آگ بجھ جائے تو پھر ملکِ شام سطیح کے لئے شام نہیں رہے گا۔ جتنے کنگرے کسریٰ کے محل کےگِرے ہیں ابھی