Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
آج میں تجھ پر رحمت کروں گی اور اگر تُو اپنی زندگی میں اللہ پاک کا نافرمان تھا تو میں تیرے لئے عذاب ہوں ، میں وہ گھر ہوں کہ جو مجھ میں نیک اور اطاعت گزار ہو کر داخِل ہوا وہ مجھ سے خوش ہو کر نکلے گا اور جو نافرمان و گنہگار تھا وہ مجھ سے تباہ حال ہو کر نکلے گا۔ ([1])
حضرت عطاء بِن یَسار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے رِوَایت ہے : جب میت کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو سب سے پہلے اس کا عمل آکر اس کی اُلٹی طرف(Left Side) کی ران کو حرکت دیتا اور کہتا ہے : میں تیرا عمل ہوں۔ مُرْدَہ پوچھتا ہے : میرے بال بچے کہاں ہیں؟ میری نعمتیں ، میری دولتیں کہاں ہے؟ عمل کہتا ہے : یہ سب تیرے پیچھے رہ گئے اور میرے سوا تیری قبر میں کوئی نہیں آیا۔ ([2])
ساتھ جگری یار بھی نہ آئے گا تُو اکیلا قبر میں رہ جائے گا
مال دنیا کا یہیں رہ جائے گا ہر عمل اچھا ، بُرا ساتھ آئے گا
مالِ دنیا دو جہاں میں ہے وبال کام آئے گا نہ پیشِ ذُوْالْجلال
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول! قبر کا سخت اندھیرا ، تنہائی ، حسرت و صدمات کا ہجوم ، پھر قبر کی ڈانٹ ، اس کے ساتھ ہی قبر کے امتحان کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ 2 خوفناک شکلوں والے فِرِشتے جنہیں مُنکَر نَکِیْر کہا جاتا ہے ، قبر کی دیواریں چیرتے ہوئے تشریف لائیں گے ، لمبے لمبے سیاہ بال سر سے پاؤں تک لٹک رہے ہوں گے ، آنکھیں آگ برسارہی ہوں