Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
رہے ، حرام روزی کماتے رہے ، فلمیں ڈِرامے دیکھتے دِکھاتے اورگانے باجے سنتے سناتے رہے ، مسلمانو ں کا دل دُکھاتے رہے ، اگر اللہ پاک ناراض ہوگیااور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رُوٹھ گئے ، اگرگناہوں کی نحوست کے باعث مَعَاذَاللہ ایمان برباد ہو گیا ، تو پھر ہر سُوال پر منہ سے یِہی نکلے گا : ھَیْھَاتَ ھَیْھَاتَ لَا اَدْرِیہائے افسوس ! ہائے افسوس! مجھے تو کچھ نہیں معلوم ، ہائے! ہائے! جب سے آنکھ کھلی T.V.پر نظر تھی ، جب سے کانوں نے سنا تو فلمی گانے ہی سنے ، مجھے کیا معلوم خدا کیا ہے؟ مجھے کیا پتا دین کیا ہے؟ میں نے تو دنیا میں اپنی آمد کا مقصد صِرف اِسی کو سمجھا تھا کہ بس جیسے بن پڑے مال کماؤ اور بیوی بچّوں کو نبھاؤ۔ اگر کبھی کسی نے میری آخِرت کی بہتری کی خاطِر مجھے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت یا مَدَنی قافِلے میں سفر کی دعوت دی بھی تو یہ کہہ کرٹال دیا تھاکہ سارا دن کام کرکرکے تھک جاتا ہوں ، وَقت ہی نہیں ملتا ۔ اسلامی بھائیو! جیتے جی تو یہ جواب چلتا رہے گا ، کاروبار چمکتا رہے گا ، اور بینک بیلنس بڑھتا رہے گا لیکن یاد رکھئے!
سیٹھ جی کو فکر تھی اِک اِک کے دس دس کیجئے موت آپہنچی کہ مسٹر! جان واپس کیجئے
بہرحال جس کا ایمان برباد ہوچُکا تھا اُس سے آخِری سُوال کرلینے کے بعدجنّت کی کِھڑکی کُھلے گی اور فوراً بند ہوجائیگی پھر جہنّم کی کھِڑکی کُھلے گی اور کہا جا ئیگا : اگرتُونے دُرُست جواب دیے ہوتے تو تیرے لئے وہ جنّت کی کھِڑکی تھی۔ یہ سن کراُسے حسرت بالائے حسرت ہوگی ، ([1]) جہنّم کی طرف دروازے سے اُس کو گرمی اور لَپَٹ پہنچے گی ، اُسے آگ کالباس پہنایا جائے گا ، اُس کے لئے آگ کا بستر بچھایا جائے گا ، اس پر عذاب دینے