Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442

پھر زار وقطار روتے اور فرماتے : معلوم نہیں میں کس گروہ میں ہوں گا ، آخری عمر تک حضرت عبد اللہ خفیف رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی یہی حالت رہی۔

شیخ الاسلام خواجہ فرید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے بیان کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے مزید فرمایا : امام اعظم کُوفی (یعنی امام ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ) 30 سال تک بستر پر نہ لیٹے ، آپ خوفِ خدا کے سبب بےہوش ہو جایا کرتے اور ایک دِن ، ایک رات بلکہ اس سے بھی زیادہ بے ہوش رہتے ، جب حالت سنبھلتی تو خود کو ڈانٹتے ہوئے فرماتے : اے نفس! تُو نے کوئی ایسی نیکی نہیں کی جو بارگاہِ الٰہی کے شایانِ شان ہو ، جس کے سبب قیامت کے دِن تجھے رہائی نصیب ہو ۔ اے نفس! تُو دُنیا و آخرت میں بےبس رہے گا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتے کرتے جب عذاب والی آیت پر پہنچتے تو کتنا کتنا عرصہ حیرت زدہ رہتے اور فرماتے : بڑے ہی تعجب کی بات ہو گی اگر ابو حنیفہ قیامت کے دِن نجات پا جائے۔

شیخ الاسلام خواجہ فریدالدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایسا رقت انگیز بیان کرتے کرتے خوفِ خدا کے غلبہ سے خود بھی غَش کھا کر مُصَلّے پر گِر پڑے اور ایک دِن ، ایک رات مسلسل بےہوش رہے ، جب ہوش آیا تو فرمایا : حضرت عبد اللہ تستری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  40 سال تک لگاتار روتے رہے ، اس عرصے میں کسی نے آپ کو رونے سے خالی نہ دیکھا ، آپ سے پوچھا گیا : حُضُور! آپ کو کبھی رونے سے خالی نہ دیکھا گیا ، اتنا رونے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا : اے عزیزو! جب قیامت کا ہولناک دِن یاد آتا ہے... آہ! وہ دِن جب والدین اَوْلاد کی پرواہ نہ کریں گے ، باپ بیٹے سے ، بیٹا باپ سے بھاگے گا ، بھائی بھائی کے کام نہ آئے گا ، جب یہ منظر یاد آتے ہیں تو پھر ہنسی نہیں آتی ، جس کے سامنے ایسا دِن آنا ہو اور جسے اپنا