Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
بنانی چاہیے۔ بعض بزرگوں کے بارے میں تو منقول ہے : جب ان کے سامنے موت اور قبر و آخرت کی بات کی جاتی تو ان کی حالت غیر ہوجاتی ، کسی کا جسم سُن پڑ جاتا تو کسی کے آنسوؤں کی لڑی بن جاتی ، کوئی آہ و زاری میں مصروف ہو جاتا تو کوئی خوف سے بے قرار ہوجاتا ۔
اے عاشقانِ رسول!غورکیجئے!جن بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے واقعات ہم نے سُنے ، یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جن کے دن رات گناہوں سے بچ کر اللہ پاک کی عبادت میں گزرتے تھے ، جن کی زبان فضول گوئی سے بچ کر اللہ پاک کا ذِکر کرتی تھی ، جن کی آنکھیں اللہ پاک کے خوف سے جُھکی رہتی تھیں ، جبکہ ہماراحال اس کے بالکل اُلٹ ہے ، ہم توہنس ہنس کرگناہ کررہے ہوتے ہیں اور شرمندگی بھی نہیں ہوتی ، ہمارابنے گاکیا؟ہمارے دِل کی سختی اس قدربڑھ چکی ہے کہ موت کا تذکرہ اچھا نہیں لگتا ، کوئی موت اورآخرت کی تیاری کی بات کرے تودِل اُکتانے لگتاہے ، ذہن کوئی نصیحت کی بات قبول کرنے کے لیے تیارنہیں ہوتا ، اے کاش!ہم بھی اپنے بزرگوں کی طرح موت اور قبر کے خوف سے بے قرار رہنے والے بن جائیں۔ یقیناً موت کی سختیاں بہت زیادہ ہیں ، لیکن اُس وَقْت اگر کرم ہوجائے اور پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جَلْوہ گری ہوجائے تو اِنْ شَآءَ اللہ مَوْت کی تمام سختیاں آسان ہوجائیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جس طرح ہم مساجد سے موت کے اعلانات سُنتے ہیں ، اِسی طرح مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلامبھی اعلان فرماتے ہیں ، چنانچہ