Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
(۳) صَدَقَہِ فِطْر واجِب ہونے کیلئے “ عاقِل وبالِغ “ ہونا شَرط نہیں۔ بلکہ بَچّہ یا مَجْنُون (یعنی پاگل )بھی اگر صاحِبِ نِصاب ہوتو اُس کے مال میں سے اُن کا وَلی (یعنی سَرپرست)ادا کرے۔ (ردّالْمُحتار ج۳ص۳۱۲)
“ صدقہ فطر “ کے لئے مقدارِ نصاب تو وہی ہے جو زکوٰۃ کا ہے جیسا کہ مذکور ہوا لیکن فرق یہ ہے کہ صدقہ فطر کے لئے مال کے نامی (یعنی اس میں بڑھنے کی صلاحیت) ہونے اور سال گزرنے کی شرط نہیں۔
مَرد صاحِبِ نِصاب پر اپنی بیوی یا ماں باپ یا چھوٹے بھائی بہن اور دیگر رِشتہ داروں کا فِطْرہ واجِب نہیں۔ (عالمگیری ج۱ص۱۹۳)
والِدنہ ہو تو دادا جان والِد صاحِب کی جگہ ہیں۔ یعنی اپنے فَقیر ویتیم پوتے پوتیوں کی طرف سے اُن پہ صَدَقَہِ فِطْر دینا واجِب ہے۔ (دُرَّمُختار ، ردُّالْمُحتار ج۲ص۳۱۵)
ماں پراپنے چھوٹے بچّوں کی طرف سے صَدَقَہِ فِطْر دینا واجِب نہیں۔ (رَدُّ الْمُحتار ج۳ص۳۱۵)
باپ پر اپنی عاقِل بالِغ اولاد کا فِطْرہ واجِب نہیں۔ (دُ رِّمُختار مع رَدِّالْمُحتار ج۳ص۳۱۷)
عِیدُ الْفِطْرکی صُبحِ صادِق طُلوع ہوتے وَقْت جو صاحِب نِصاب تھا اُسی پر صَدَقَہِ فِطْر واجِب ہے ۔ اگر صُبحِ صادِق کے بعد صاحِبِ نِصاب ہوا تو اب واجِب نہیں۔ (عا لمگیری ج۱ص۱۹۲)
صَدَقَہِ فِطْر ادا کرنے کا اَفضل وَقْت تو یِہی ہے کہ عید کو صُبحِ صادِق کے بعد عید کی نَمازادا کرنے سے پہلے پہلے ادا کردیا جائے۔ اگر چاند رات یا رَمَضانُ الْمُبارَک کے کسی بھی