Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
بنایا اور فرشتوں سے فرمایا : اس گھر کا طواف کرو۔ چنانچہ فرشتے اس گھر کا طواف کرنے لگے ، اسی کو بَیْتُ الْمَعْمُوْر کہا جاتا ہے۔ پھر اللہ پاک نے کچھ فرشتوں کو زمین پر بھیجا اور حکم دیا کہ زمین پر بھی بَیْتُ الْمَعْمُوْر جیسا اور اسی سائِز کا ایک گھر بناؤ۔ پھر جب یہ گھر تعمیر ہو گیا تو اللہ پاک نے زمین کی مخلوق کو حکم فرمایا : جیسے آسمان والے “ بَیْتُ الْمَعْمُوْر “ کا طواف کرتے ہیں ، تم اس گھر کا طواف کرو...!! ([1])
ایک رِوَایت کے مُطَابِق حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی پیدائش سے 2 ہزار سال پہلے ، بَیْتُ الْمَعْمُوْر کی بالکل سیدھ میں فرشتوں نے کعبہ شریف کی عِمَارت بنائی ، یہ پیمائش میں بَیْتُ الْمَعْمُوْر کے برابر تھا ، اس وَقْت کعبہ شریف کا طواف تو صِرْف زمینی فرشتے کرتے تھے مگر اس کا حج زمین و آسمان کے سارے فرشتے کیا کرتے تھے۔ ([2]) مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اُس وَقْت کعبہ شریف زمین کے پتھر وغیرہ سے نہ بنا تھا بلکہ اس عمارت کا سامان آسمانی سُرخ یاقوت تھے ، پھر آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے اس تعمیر میں کچھ اضافہ کیا اور آپ بھی اسی کا طواف کرتے اور اسی کی طرف نماز پڑھتے رہے ، پھر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے شہزادے حضرت شیث عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کی کچھ مرمت کی ، حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانۂ مُبَارَک تک کعبہ شریف یُوں ہی رہا ، پھر جب طوفانِ نُوح آیا ، اس وَقْت آسمانی عمارت آسمان پر اُٹھا لی گئی ، اس کا صِرْف ایک یاقُوت باقی رکھا گیا ، جسے حجرِاَسْوَد کہتے ہیں اور زمینی عِمَارت گِر کر سفید ٹیلے کی شکل میں رِہ گئی ، پھر