Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj

طوفانِ نُوح کے بعد سب سے پہلے مَسْجِدِ اَقْصٰی کی بنیاد حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام نے رکھی ، ایک روز حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام اپنے ماموں  کے ہاں تشریف لے جا رہے تھے ، راستے میں ایک مقام پر رات ہو گئی ، حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام ایک پتھر کے ساتھ ٹیک لگا کر آرام فرما ہوئے ، اس وَقْت خواب میں ہی آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر وحی نازِل ہوئی اور اسی خواب میں اللہ پاک نے آپ کو بیت المُقَدَّس (یعنی مَسْجِدِ اَقْصٰی) تعمیر کرنے کا حکم اِرْشاد فرمایا۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول !  اس رِوَایت سے مَعْلُوم ہوا کہ طوفانِ نُوح کے بعد مَسْجِدِ اَقْصٰی کی پہلی تعمیر حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمائی جبکہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام ابھی دُنیا میں تشریف بھی نہیں لائے تھے کہ آپ کے دادا جان حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام مکہ مکرمہ اور کعبہ شریف کی آباد کاری کا انتظام شروع فرما چکے تھے۔

بڑا مشہور واقعہ ہے ، بخاری شریف میں بھی ہے ، اس کا خلاصہ کچھ یُوں ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے ہاں اَوْلاد نہیں تھی ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی : یا اللہ پاک! مجھے نیک بیٹا عطا فرما۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کی زبانِ مُبَارَک سے نکلی ہوئی دُعا قبول ہوئی ، کچھ ہی عرصے کے بعد اللہ پاک نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو  ایک چاند سا خوب صُورت ، ہونہار ،  نیکو کار ، بااخلاق و باکردار بیٹا عطا فرمایا ، جن کا نام “ اسماعیل “ رکھا گیا۔

شہزادے کی وِلادت کو ابھی کچھ ہی دِن گزرے تھے ، کہ اللہ پاک نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا : اے ابراہیم! اپنے بیٹے اسماعیل اور ان کی والدہ ہاجرہ کو مکہ


 

 



[1]...تاریخ طبری ، ذکر اسحاق بن ابراہیم ، جلد : 1 ، صفحہ : 191۔