Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًاؕ-وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ(۹۷)
(پارہ4 ، سورۃآلِ عمران : 97)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہےاور جو انکار کرے تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ بھی کعبہ شریف ہی کی خُصُوصِیَّت ہے کہ رُوئے زمین پر اور کہیں بھی حج نہیں ہوتا ، غیر مسلموں نے مسلمانوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیت المُقَدَّس انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کا قبلہ ہے ، اللہ پاک نے اس آیت میں بتا دیا کہ بیت المُقَدَّس اگر بہت سارے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کا قبلہ رہا ہے تو یقیناً یہ بیت المُقَدَّس کی فضیلت ہے مگر *کعبہ شریف وہ مُقَدَّس مقام ہے کہ زمین کی پیدائش سے لے کر قیامت تک اگر کسی کا طواف کیا جاتا تھا ، کیا جاتا ہے اور کیا جائے گاتو وہ کعبہ شریف ہی ہے ، *یہی وہ مقام ہے جہاں کا طواف ہوتا تھا ، ہوتا ہے اور ہوتا رہے گا ، *یہی وہ مقام ہے جہاں حج ہوتا تھا ، ہوتا ہے اور ہوتا رہے گا اَوْر یہ خُصُوصیت دُنیا میں اَوْر کسی بھی مقام کو حاصِل نہیں ہے* کعبہ شریف ہی وہ مُبَارَک مقام ہے کہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام بھی اِس کا حج کیا کرتے تھے *اَبُو البشر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام بَرِّصغِیر میں رہائش فرما تھے ، ایک روایت کے مطابق آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے یہاں سے پیدل چل کر 70 حج کئے بلکہ حضرت اِبْنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی رِوایت میں ہے : حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام بَرِّ صغیر سے پیدل چل کر ایک ہزار مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے ، ان میں 300 مرتبہ آپ نے حج فرمایا اور 700 عمرے ادا فرمائے *حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام نے بھی حج ادا فرمایا ، *حضرت ہُود عَلَیْہِ السَّلَام نے بھی حج کیا ،