Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
*حضرت صالِح عَلَیْہِ السَّلَام ، *حضرت شُعیب عَلَیْہِ السَّلَام نے بھی حج کیا *بلکہ حدیثِ پاک میں تو ہے : وہ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام جن کی قوموں پر عذاب آئے ، جب اُن کی قوم ہلاک ہو جاتی تو وہ مکہ مکرمہ تشریف لے آتے اور دُنیا سے رخصت ہونے تک یہیں عِبَادت میں مَصْرُوف رہتے *حضرت مُجَاہِد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے رِوَایت ہے : حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سُرْخ رنگ کے اُونٹ پر سُوار ہو کر حج کے لئے تشریف لائے ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے کعبہ شریف کا طواف کیا ، صَفَا و مَرْوَہ کے درمیان سَعِی فرمائی ، یہاں آپ نے آسمان سے ایک آواز سُنی : لَبَّیْکَ عَبْدِیْ وَ اَنَا مَعَکَ اے میرے بندے لَبَّیْک! میں تمہارے ساتھ ہوں۔ یہ سُنتے ہی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے سجدہ کیا *صحابِی اِبْنِ صحابی حضرت عبد اللہ بِن زُبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے مَرْوِی ہے کہ بنی اسرائیل کی طرف تشریف لانے والے ایک ہزار انبیائے کرام عَلَیْہِ السَّلَام حج کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لائے اور یہ سَب “ ذُوْ طُویٰ “ کے مقام پر اپنی نعلین شریف (یعنی مبارک جوتے) اُتار کر مکہ مکرمہ میں داخِل ہوا کرتے تھے۔ ([1])
غرض؛ یہ کعبہ شریف ہی کی خُصُوصیت ہے کہ جتنے بھی انبیائے کرام عَلَیْہِ السَّلَام نے حج کیا ، صِرْف اور صِرْف کعبہ شریف ہی کا حج کیا ، دُنیا میں اَوْر کوئی ایسا مقام نہیں جہاں حج ہُوا ہو یا آیندہ کبھی ہو سکتا ہو۔
حج کا شرف ہو پھر عطا یارَبِّ مصطفےٰ میٹھا مدینہ پھر دکھا یارَبِّ مصطفےٰ
دیدے طوافِ خانۂ کعبہ کا پھر شَرَف فرما یہ پورا مُدَّعا یا ربِّ مصطَفٰے