Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
سے فرمائی۔ ([1])
غرض؛ مَسْجِدِ اَقْصٰی بھی بہت فضیلت والا مقام ہے ، کعبہ شریف بھی بہت ہی فضیلت والا مقام ہے ، مگر غیر مُسْلموں نے اپنے ناقِصْ ذہن کے مُطَابق اِن دونوں فضیلت والے مقامات کے درمیان موازنہ کیا ، گویا اپنے طور پر انہوں نے مَسْجِدِ اَقْصٰی اور کعبہ شریف کی فضیلتوں کو تولنے کی کوشش کی تو اللہ پاک نے اِن کے باطِل نظریے کا رَدّ فرمایا ، اِن کے اعتراض کا جواب اِرْشاد فرمایا مگر قرآنِ کریم کے خوب صُورت اور حَسِیْن اندازِ بیان کے قربان جائیے! کہ اللہ پاک نے بیان کی گئی آیتِ کریمہ میں غیر مسلموں کا رَدّ تو فرمایا ، کعبہ شریف کے فضائِل تو بیان فرمائے مگر مَسْجِدِ اَقْصٰی کی فضیلت کو کم بھی نہیں ہونے دیا ، یعنی قرآنِ کریم نے یہ تو فرمایا کہ کعبہ شریف دُنیا کی پہلی عبادت گاہ ہے مگر یہ نہیں فرمایا کہ مَسْجِدِ اَقْصٰی کی کوئی فضیلت ہی نہیں۔ قرآنِ کریم نے یہ تو فرمایا کہ کعبہ شریف بابرکت ہے مگر یہ نہیں فرمایا کہ مَسْجِدِ اَقْصٰی کی کوئی برکت نہیں ہے ، قرآنِ کریم نے یہ تو فرمایا کہ کعبہ شریف تمام جہانوں کے لئے باعِثِ ہدایت ہے مگر یہ نہیں فرمایا کہ مَسْجِدِ اَقْصٰی بالکل ہدایت کا سبب ہی نہیں ہے ، قرآنِ کریم نے یہ تو فرمایا کہ کعبہ شریف میں اللہ پاک کی واضِح نشانیاں ہیں مگر یہ نہیں فرمایا کہ مَسْجِدِ اَقْصٰی میں اللہ پاک کی کوئی نشانی مَوْجُود ہی نہیں ہے۔ یعنی قرآنِ کریم نے غیر مسلموں کا رَدّ بھی فرمایا ، کعبہ شریف کے فضائِل بھی بیان فرمائے اور مَسْجِدِ اَقْصٰی کی فضیلت اور شرف وعِزَّت میں کمی بھی نہیں آنے دی۔ مَعْلُوم ہوا؛ جب بھی 2 فضیلت والی چیزوں کا ذِکْر ہو ، اُن میں کسی ایک کی شان بیان کرنی ہو تو اس انداز سے بیان کی جائے کہ دوسری چیز کی شان میں کمی نہ آنے پائے ، مثلاً ہم جب اپنے آقا ومولیٰ ،