Book Name:Asmay Madina Munawara
گئی۔ ([1]) *شیخ عبد الحق مُحَدِّث دِہلوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں مدینۂ پاک حاضِر تھا ، کسی مرض کے سبب میرا پاؤں سُوج گیا ، طبیبوں نے اسے خطرناک مرض قرار دیا اور علاج سے بھی ہاتھ رَوک لیا ، چنانچہ میں نے مدینۂ پاک کی خاکِ شِفَا لی ، اسے استعمال کرنا شروع کیا تو الحمد للہ تھوڑے ہی دِنوں میں بڑی آسانی سے سُوجن سے نجات مل گئی۔ ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول ! مدینۂ پاک کی مبارک مٹی میں اللہ پاک نے یہ تاثِیْر رکھ دی ہے کہ اس کی برکت سے ظاہِری جسم کے امراض بھی ٹھیک ہوتے ہیں اور گُنَاہوں کے اَمْراض سے بھی شِفَا ملتی ہے ، ہاں! عقیدہ ٹھیک ہونا ضروری ہے۔
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے([3])
مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : جو پانی ایک روایت کے مطابق حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کے قدموں سے جارِی ہوا ، یعنی آبِ زَمْ زَمْ ، جب وہ بیماروں کو اچھا کرتا ہے تو جس خاک پر تمام نبیوں کے آقا ، دو جہان کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قدم رکھے ہیں ، وہ مبارک خاک “ خاکِ شِفَا “ کیوں نہ ہو گی..!! ([4])
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیِّد عالم اُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
الحمد للہ! عاشِقِ مدینہ ، عاشِق والئ مدینہ ، شیخ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدینۂ پاک کی مٹی شریف باقاعدہ سرمے کی سِلائی پر لگا کر آنکھوں میں لگاتے ہیں بلکہ آپ