Book Name:Asmay Madina Munawara
فرمایا : غُبَارُ الْمَدِیْنَۃِ شِفَاءٌ مدینۂ پاک کا غُبَار باعِثِ شِفَا ہے۔ ([1]) *ایک حدیثِ پاک میں تو پیارے نبی ، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قسم کے ساتھ فرمایا : وَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قُدرت میں میری جان ہے اِنَّ فِیْ غُبَارِھَا شِفَاءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ بے شک مدینۂ پاک کے غُبار میں ہر بیماری کی شِفَا ہے۔ ([2]) *بخاری شریف کی حدیث پاک ہے ، اُمُّ المؤمنین ، بی بی عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہَا فرماتی ہیں : کسی شخص کو پھوڑا یا پھنسی وغیرہ ہو جاتی تو طبیبوں کے طبیب ، اللہ پاک کے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انگلی مبارک رکھ کر فرماتے : بِسْمِ اللہ! اللہ پاک کے حکم سے ہمارے شہر کی مٹی اور ہمارے بعض کا لُعَاب ہمارے بیمار کو شفا دیتا ہے۔ ([3])
مفسرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فرمان کا خُلاصہ ہے : اَوَّلاً نبی اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَرض کی جگہ پر انگلی رکھتے ، پھر انگلی پر اپنا لُعَاب شریف لگاتے ، پھر مٹی لگاتے اور اس کا لیپ مرض کی جگہ پر کرتے اور فرماتے جاتے : اللہ پاک کے حکم سے ہمارا لُعَاب اور مدینے کی مٹی شِفَا ہے۔ ([4])
خاکِ مدینہ کی برکت سے شِفَا ملنے کی 2 حکایات
*شیخ مَجْدُ الدِّین فیروز آبادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میرے غُلام کو سال بھر سے بُخار تھا ، میں نے خاکِ شِفَا لی اور پانی میں (تھوڑی سی) گھول کر پلائی ، الحمد للہ! اسی دِن شِفَا ہو