Book Name:Asmay Madina Munawara
پیارے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ ایک روز تاجدارِ رسالت ، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّمنے 3 مرتبہ فرمایا : میرے نائِب پر اللہ پاک کی رَحمت ہو۔ عَرْض کیا گیا : حُضُور! آپ کے نائِب کون ہیں؟ فرمایا : میری سُنّت سے مَحبَّت کرنے اور دوسروں کو سکھانے والے۔ ([1])
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : جو کسی غمزدہ شخص سے تعزیت(یعنی غمخواری )کرے گا اللہ پاک اسے تقویٰ کا لباس پہنائےگا ، اور رُوحوں کے درمیان اس کی رُوح پر رحمت فرمائے گا ، اور جو کسی مصیبت زدہ سے تعزیت(یعنی غمخواری) کرے گا اللہ پاک جنت کے جوڑوں میں سے ایسے جوڑے عطا کرے گاجن کی قیمت دُنیا بھی نہیں ہو سکتی۔ ([2])
اے عاشقانِ رسول ! غمخواری کرنا سنّت مصطفٰے ہے *ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم اپنے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے حالات کی مَعْلُومَات فرماتے اور ضرورتاً اُن کی غم خواری بھی کیا کرتے تھے ، مثلاً *اگر کوئی بیمار ہوتا اس کی عیادت فرماتے*کوئی سفر میں ہوتا تواس کے لئے دُعا فرماتے* کسی کا انتقال ہو جاتا تو اس کے لئے دُعائے مغفرت فرماتے۔ رِوایت ہے کہ ایک حبشی عورت یا مرد مسجد میں جھاڑو دیتے