Book Name:Asmay Madina Munawara

  اے عاشقانِ رسول ! مدینۂ پاک کے یہ تینوں نام (طَابَہ ، طَیْبَہ اور طَیِّبَہ) “ طِیْبٌ “ سے نکلے ہیں ، طِيْبٌ  کا لفظی معنی ہوتا ہے : لذَّت بخش ، جو چیز ظاہری حَوَّاس (آنکھ ، ناک ، کان وغیرہ) کو اور دِل کو لذّت بخشے اسے عربی میں “ طِیْبٌ “ کہا جاتا ہے ،  لہٰذا مدینۂ پاک کے ان تینوں ناموں (طَابَہ ، طَیْبَہ اور طَیِّبہ)  کا مطلب بنے گا : لذّت بخش شہر ، خوشبو دار شہر ، وہ مبارک شہر جسے دیکھ کر آنکھوں کو لذّت ملے ، وہ مقدس شہر جس کی فضاؤں میں سانسیں  مہک جائیں ،  وہ عزّت والا شہر جس کی ہواؤں کی مہک سے مشامِ جاں مُعَطَّر ہو جائیں اور وہ مبارک شہر کہ جہاں پہنچ کر دِل کو سکون ملے ، غم بھول جائیں ، دُکھی دِل کو چین آجائے۔ امام اہلسنت اعلیٰ حضرت کے بھائی جان ، مولانا حَسَن رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :

مِٹَیں سب ظاہِر و باطِن کے امراض      مدینہ کی ہے یہ آب و ہَوا خوش

نہیں جاتِیْں کبھی دَشْتِ نبی سے          کچھ ایسی ہے بہاروں کو فضا خوش

مدینہ کی اگر سَرحد نظر آئے              دلِ ناشاد ہو بے انتہا خوش([1])

مدینہ پاک کو طابَہ ، طَیْبَہ اور طَیِّبَہ کیوں کہتے ہیں

پیارے اسلامی بھائیو!   مدینۂ پاک کو “ طابَہ ، طَیْبَہ اور طَیّبَہ “ کیوں کہا جاتا ہے ، اس کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت شیخ عبد الحق محدِّث دہلوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مدینۂ پاک پاکیزہ شہر ہے ، اس وجہ سے اسے طَابَہ ، طَیْبَہ اور طَیِّبَہ کہا  جاتا ہے ، پھر اس کی پاکیزگی کئی اعتبار سے ہے ، مثلاً مدینۂ پاک کی پاکیزہ زمین کفر و شرک کی نجاست سے پاک ہے ، مدینۂ پاک کی پاکیزہ زمین ، اس کی پاکیزہ آب و ہوا ، اس کی خوشبودار مہکی مہکی فضائیں طبیعت کے


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 139-140۔