Book Name:Molana Naqi Ali Khan ki 3 Karamat
مدینۂ منورہ حاضِری کا پختہ ارادہ فرما لیا ، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دوست احباب ، اَہْلِ خانہ وغیرہ نے بہت عرض کیا : عالی جاہ...!! طبیعت ناساز ہے ، چلنا پھرنا بھی دُشوار ہے ، اگر آیندہ سال بھی تشریف لے جائیں گے تو سرکارِ عالی وقار ، مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم پر عَمَل ہو جائے گا مگر مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عشق کا کمال دیکھئے! طبیعت ناساز ، جسمانی طور پر کافِی کمزوری اور اب تو ہوائی جہاز پر سَفَر ہوتا ہے ، ہند سے چند گھنٹے میں مدینۂ پاک پہنچا جا سکتا ہے ، اُس وقت بحری جہاز پر ، سمندر کے راستے سے سَفَر ہوتا تھا ، مدینۂ پاک پہنچنے میں کئی کئی دِن لگتے تھے ، اس سب صُورتِ حال کے باوُجُود سچے عاشق رسول ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دوست احباب کی عرض پر عشقِ رسول میں وارفتہ ہو کر فرمایا : مدینہ طیبہ کے ارادے سے قَدَم دروازے سے باہَر رکھ لوں ، پھر چاہے رُوح اسی وقت پرواز کر جائے۔ ([1])
شوق روکے نہ رُکے پاؤں اُٹھائے نہ اُٹھے کیسی مشکِل میں ہیں اﷲ تَمَنَّائی دوست([2])
وضاحت : یَا اللہ! محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضِری کی تمنا ہے ، شوق ایسا کہ دِل رُکتا نہیں ، حال یہ کہ پاؤں اُٹھائے نہیں جا رہے ، چلنا دُشوار ہے ، اِلٰہی! کیسی مشکل ہے ، میری مدد فرما۔
مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے شہزادے اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور گھر کے چند دیگر افراد کو ساتھ لے کر حج کے لئے روانہ ہو گئے ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : سرکارِ مکہ مکرمہ ، سردارِ مدینہ منورہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں تشریف لا کر اپنے سچے عاشق ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ایک پیالے میں دَوا عطا