Book Name:Molana Naqi Ali Khan ki 3 Karamat
آنے دو یا ڈبو دو ، اب تو تمہاری جانِب کشتی تمہیں پہ چھوڑی ، لنگر اُٹھا دئیے ہیں([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے حقیقی عشقِ رسول...!! آہ! اب تو عشقِ رسول کے بلند بانگ دعوے رِہ گئے ہیں ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تو خواب میں دئیے گئےحکم پر بھی جان لٹانے کو تیار ہو گئے مگر ہمارا حال یہ ہے کہ وہ اَحْکَام جو ہمارے محبوب آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حیاتِ ظاہِری میں ، اس ظاہِری دُنیا میں رہتے ہوئے ہم غُلاموں کے لئے ارشاد فرمائے ہم اُن پر بھی عمل نہیں کر پاتے *چند قدم کے فاصلے پر مسجد ہے ، قالین بچھے ہیں ، پنکھے اور بعض جگہ A.Cبھی لگے ہیں ، تمام سہولیات موجود ہیں ، تندرست بھی ہیں ، ہاتھ پیر بھی سلامت ہیں ، اس کے باوُجود نمازِ باجماعت کی پابندی نہیں کر پاتے ، *آہ! کئی مسلمان تو ایسے بھی ہیں کہ جن کی نمازیں ہی قضا ہو جاتی ہیں ، *ہمیں رشتے داروں کے ساتھ نیک سلوک کا حکم دیا گیا مگر ایک تعداد ہے جو معمولی وُجوہات یا محض اناپرستی کی وجہ سے رشتے توڑ ڈالتے ہیں ، *صاحبِ نصاب کو شرائط پائی جانے کی صُورت میں زکوٰۃ دینے کا حکم دیا گیا مگر کتنے ایسے ہیں جو معاذ اللہ زکوٰۃ کی پوری ادائیگی نہیں کرتے ، *ہمیں رمضان المبارک کے روزے رکھنے کا حکم دیا گیا مگر کتنے لوگ ہیں جو بلاوجہ یا محض معمولی وُجُوہات کی بنا پر روزہ نہیں رکھتے ، *ہمیں غیبت ، چغلی ، جھوٹ ، وعدہ خلافی وغیرہ سے منع کیا گیامگر آج مُعَاشرہ ان گُنَاہوں کی لپیٹ میں ہے ، *کئی نادان ایسے بھی ہیں جنہیں لگتا ہے کہ اب سچ کا زمانہ ہی نہیں ہے ، جھوٹ بول کر ہی زندگی گزاری جا سکتی ہے ، الامان والحفیظ!