Book Name:Molana Naqi Ali Khan ki 3 Karamat
اس بےمثال تفسیر کو پڑھیں تو جہاں مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی علمی شان و عظمت کا پتا چلتا ہے ، ساتھ ہی ساتھ آپ کے عشقِ رسول کی جھلک بھی واضِح دیکھنے کو ملتی ہے ، “ سورۂ اَلَمْ نَشْرَح “ میں تو بیان ہی شانِ رسالت ہوئی ہے ، پھر مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس سورتِ پاک کی جس کمال ادب اور عشق ومحبت بھرے انداز میں تفسیر لکھی ، جیسے کمال انداز سے سرکارِ عالی وقار ، مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَوْصَاف و کمالات کا بیان فرمایا ، اپنی مثال آپ ہے۔
تفسیر “ انوارِ جمالِ مصطفےٰ “ کے صفحہ : 13 پر سرکارِ عالی وقار ، مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذِکْرِ پاک آیا ، بَس پھر کیا تھا...! ایک سچے عاشق رسول مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا قلم جھوم اُٹھا ، دِل میں یادِ مصطفےٰ ہے ، دِماغ میں خیالِ مصطفےٰ ہے ، سَر ادب سے جھک گیا ، یُوں لگتا ہے جیسے سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا جلوہ آنکھوں کے سامنے ہے اور مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ محبوب کے تَصَوُّر میں ڈوب کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے القاب لکھنا شروع ہوئے ، قلم چلنے لگا اور چلتا گیا ، چلتا گیا ، چلتا ہی گیا ، الفاظ ترتیب پانے لگے ، عِلم کا سمندر اُمنڈ آیا ، محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدح و ثنا ہونے لگی اور ہوتی گئی ، ہوتی گئی ، ہوتی ہی چلی گئی ، یہاں تک کہ مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مصطفےٰ جانِ رحمت ، شمع بزمِ ہدایت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے358القابات لکھے ، پھر فرمایا :
محمد شاہِدِ دِیں ، جانِ اِیْمَاں محمد رَحْمَتِ حق ، لُطْفِ یَزْداں
یعنی مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دِین کے گواہ ، ایمان کی جان ، اللہ پاک کا لُطْف اور اس کی رحمت ہیں۔
بہارِ ہَشْتْ جَنّت رَنگ و بُوْیَشْ بَہِشْتِ نُہْ فَلک خَاکے زِ کُوْیَشْ