Book Name:Molana Naqi Ali Khan ki 3 Karamat

یہ حکم سُن کر تمام لوگ آپ کے ساتھ چل پڑے ، حضرت مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سٹرک پر پیدل بہت کم نکلتے تھے ، آج جب آپ پیدل ہی سٹرک پر جا رہے تھے تو شہر کے لوگ تعجب سے نظریں جمائے آپ کو دیکھنے لگے ، لوگوں کی کثیر تعداد بھی ساتھ تھی ، راستے میں لوگ پوچھتے : کیا ماجرا ہے؟   جواب ملتا : حضرت مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بارِش کی دُعا کرنے جا رہے ہیں ، بس لوگ یہ سنتے اور اپنے کام کاج چھوڑ کر آپ کے ساتھ چل پڑتے ، جہاں سے آپ گزرتے گئے ، لوگ ساتھ ملتے گئے ،  ایک مقام پر ایک غیر مُسْلِم نے آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو لوگوں کے ہجوم کے ساتھ جاتے دیکھا تو مَعَاذَ اللہ! مذاق اُڑاتے ہوئے بولا : مولانا! جب تک بارِش نہ ہو ، واپَس نہ لوٹنا۔  مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کا یہ گستاخانہ جملہ سُنا مگر جواب نہ دیا اور آگے چلتے گئے ، آخر آپ عید گاہ میں پہنچے ،    لوگوں کو جب معلوم ہوا کہ مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بارِش کی دُعا مانگنے کے لئے عید گاہ تشریف لا رہے ہیں تو کافِی سارے لوگ پہلے ہی سے عید گاہ میں پہنچ چکے تھے ، غرض کافِی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نمازِ اِسْتِسْقَاء (یعنی بارِش کی دُعا مانگنے کے لئے نماز) ادا کی ، اس کے بعد جیسے ہی آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھائے تو یکا یک آسمان پر بادل چھا گئے ، ابھی دُعا سے فارِغ بھی نہ ہوئے تھے کہ بارش شروع ہو گئی اور اتنی زبردست بارِش ہوئی کہ لوگوں کا گھروں تک جانا مشکل ہو گیا۔ ([1])

بَرَستا نہیں دیکھ کر اَبْرِ رحمت                   بَدوں پر بھی برسا دے بَرسانے والے([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...مولانا نقی علی خاں بریلوی ، صفحہ : 52تا53 ۔

[2]...حدائق بخشش ، صفحہ : 158۔