Book Name:Molana Naqi Ali Khan ki 3 Karamat
تھے ، ظہر کی نماز کا وقت ابھی باقی تھا کہ انتقال فرمایا ، نزع کے وقت جتنے لوگ آپ کے قریب موجود تھے ، سب نے دیکھا کہ آنکھیں بند کئے مسلسل سلام فرماتے رہے (شاید یہ اس طرف اشارہ ہے کہ وِصَال کے وقت اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہ کی رُوحیں استقبال کے لئے تشریف لا رہی تھیں اور آپ انہیں سلام فرما رہے تھے) ،
ابھی چند سانس باقِی تھے کہ آپ نے اپنے ہاتھوں کو اَعْضائے وُضو (یعنی چہرے ، بازو ، سر اور پاؤں) پر یُوں پھیرا جیسے وُضو فرما رہے ہیں ، یہاں تک کہ اشارے ہی اشارے سے ناک میں پانی بھی ڈالا۔
سُبْحٰنَ اللہ! وہ اپنے طَور پر حالتِ بےہوشی میں نمازِ ظہر بھی ادا فرما گئے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : جس وقت رُوحِ پاک جسم سے جُدا ہوئی ، اس وقت میں سرہانے حاضِر تھا ، عظمت والے اللہ پاک کی قسم! آپ کے سینۂ پاک سے نور اُٹھا اور جس طرح آئینے میں سورج کا عکس پڑتا ہے ، اس طرح چہرۂ پاک پر چمک کر غائِب ہو گیا ، اس کے ساتھ رُوح مبارک بدن سے جُدا ہو گئی۔
آخری کلمہ جو مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زبان مبارک سے نکلا وہ لفظ “ اللہ “ تھا اور آخری تحریر جو آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے ہاتھ سے لکھی وہ “ بِسْمِ اللہ ِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم “ تھی۔
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : والِدِ ماجِد ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے وِصَالِ پُرملال کے بعد میں نے اپنے پیر و مُرشِد سید شاہ آلِ رسول رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خواب میں دیکھا کہ حضرت والِد صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار پر تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا : حُضُور! یہاں کہاں ...!! فرمایا : آج سے یا فرمایا : اب سے ہم یہیں رہا کریں گے۔ ([1])