Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
ہے ، وہ منصب کا ، عہدے اور مقام و مرتبے کا غُلام ہے۔ اور جو سب کچھ چھوڑ کر صِرْف اللہ پاک کی بندگی ، اُس کے پیارے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرمانبرداری کرتا ہے وہ ہر جھنجٹ سے آزاد ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر اِقبال نے کہا :
دَرْ اِطَاعت کَوْش اَے غَفْلَت شِعَار مِیْ شَوَد اَز جَبْر پَیْدا اِخْتِیَار([1])
اے غافِل! اطاعت میں خوب کوشش کر کہ نفس کو قابُو کرنے سے ہی آزادی ملتی ہے۔
حضرت حبیب راعِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تابعی بزرگ ہیں ، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی صحبت میں رہے ، حضرت حبیب راعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بکریاں رکھی ہوئی تھیں ، انہیں لے کر دریائے فرات کے کنارے تشریف لے جاتے ، وہیں اللہ پاک کی عبادت کیا کرتے تھے ، داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنی مشہور کتاب “ کَشْفُ الْمَحْجُوب “ میں لکھتے ہیں : ایک روز ایک شخص دریائے فرات کے قریب سے گزرا ، اس نے دیکھا کہ حضرت حبیب راعِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز پڑھ رہے ہیں اور بھیڑیا بکریوں کی رکھوالی کر رہا ہے ، یہ دیکھ کر بڑا تعجب ہوا ، وہ شخص حضرت حبیب راعِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ملاقات کے لئے ٹھہر گیا ، جب آپ نے نماز مکمل فرمائی تو سلام عرض کیا ، آپ نے سلام کا جواب دیا ، اس شخص نے عرض کیا : عالی جاہ! آپ کی بکریوں سے بھیڑئیے کو ایسا لگاؤ ہے کہ وہ ان کی حفاظت کر رہا تھا؟ فرمایا : اس کی وجہ یہ ہے کہ بکریوں کا مالِک اللہ پاک سے محبت کرتا ہے (یعنی میں اللہ پاک سے محبت کرتا ہوں ، اس لئے مجھ سے ، میری چیزوں سے جانور تک محبت کرتے ہیں)۔ پھر حضرت حبیب راعِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لکڑی کا ایک پیالہ پتھر کے نیچے رکھا ، فوراً اس پتھر سے دُودھ اور شہد کے دو چشمے جاری ہوئی ، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دُودھ اور شہد سے بھرا ہوا پیالہ اس شخص کو دیا ،