Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

اللہُ اَکْبَر! ابھی ایک کافِر کا اَنجام دیکھ کر آرہے ہیں اور جرأت دیکھئے کہ اللہ پاک کے نبی ، حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے شِرْک کی اجازت مانگ رہے ہیں۔

* اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو تورات شریف عطا فرمانے کے لئے کوہِ طُور پر بُلایا ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام 40 دِن کوہِ طُور پر تشریف فرما رہے ، پیچھے سے بنی اسرائیل بھٹک گئے ، سامری نام کے ایک جادُو گر نے ان کے لئے دھات کا ایک بچھڑا بنایا ، بنی اسرائیل نے اس بچھڑے کو ہی خُدا مان لیا۔ ([1])

* بنی اسرائیل کو تَوْرات شریف عطا کی گئی ، تَورات شریف 4 بڑی آسمانی کتابوں میں سے سب سے پہلی آسمانی کتاب ہے ، بنی اسرائیل نے اس پر عمل کرنے سے صاف صاف انکار کر دیا ، اللہ پاک نے کوہِ طُور کو جَڑ سے اُٹھا کر ان کے سروں پر لٹکا دیااور فرمایا :

خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ  (پارہ1 ، سورۃالبقرۃ : 63)

ترجمہ کنزُ العِرفان : مضبوطی سے تھامو اس (کتاب) کو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہے اور جو کچھ اس میں بیان کیا گیا ہے اسے یاد کرو۔

    اس وقت اس ڈر سے کہ کوہِ طُور ہمارے اُوپر نہ گرا دیا جائے ، انہوں نے تَوْرات شریف پر عمل کرنے کا وعدہ کر لیا مگر پھر اپنے وعدے سے پھر گئے۔ ([2])

غرض؛ آزادی جو ایک بڑی نعمت تھی ، بنی اسرائیل کو چاہئے تھا اس کا شکر ادا کرتے مگر انہوں نے نافرمانی کی ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی نافرمانی کی ، اللہ پاک کی کتاب تورات شریف پر عمل کرنے سے انکار کیا ، آخر اِن پر اللہ پاک کا غضب ہوا اَوْر ان پر ذِلَّت


 

 



[1]...تفصیل کے لئے دیکھئے : پارہ : 16 ، سورۂ طہٰ ، آیت : 77تا87۔

[2]...تفصیل کے لئے دیکھئے : پارہ : 1 ، البقرۃ ، آیت : 63تا64۔