Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
برابر نہیں ہو سکتا ، اس لئے بنی اسرائیل کی آزادی میں اور پاکستان کی آزادی میں زمین آسمان کا فرق ہے مگر بنی اسرائیل کی آزادی میں ، آزادی کے بعد ان کے کردار میں ہمارے لئے عِبْرت اور نصیحت ہے ، اس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ آزادی کہتے کسے ہیں؟ آزادی ملنے پر کیا کرنا چاہئے؟ آزادی ملنے کے بعد زِندگی کا انداز کیسا ہونا چاہئے؟
ذرا پاکستان کی تاریخِ آزادی پر نظر ڈالئے! 1857ء میں آزادی کے لئے پہلی اجتماعی اور مُنَظَّم کوشش کی گئی ، اس آزادی کے لئے سب سے پہلے جنہوں نے آواز اُٹھائی وہ تھے : بہت بڑے عاشِقِ رسول ، ماہِر عالِمِ دِین حضرت عَلَّامہ فَضْلِ حق خیر آبادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ۔ عَلَّامہ فضل حق خیر آبادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کافِروں کے خِلاف ایک فتویٰ لکھا ، بَرِّ صَغِیْر کے بڑے بڑے عُلَمائے کرام نے اس فتوے کی تصدیق اور تائید کی ، سیدی اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنت ، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس وقت دُنیا میں تشریف لا چکے تھے ، اعلیٰ حضرت کی وِلادت 1856ء میں ہوئی اور آزادی کی یہ پہلی کوشش 1857ء میں کی گئی ، یعنی اس وقت اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک 1 سال تھی ، اعلیٰ حضرت کے دادا جان حضرت مولانا مفتی رضا علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اور آپ کے والدِ محترم مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس فتوے کی تائید کی۔ ([1])
آزادی کی اس کوشش میں مسلمانوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ، علَّامہ فَضْلِ حق خیر آبادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سخت سزائیں دی گئیں ، علَّامہ کفایت علی کافِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور دیگر کئی عُلَمائے کرام کو مَعَاذَ اللہ! شہید کر دیا گیا ، ایک اندازے کے مطابق اُس وقت اَہلسنت کے