Book Name:Data Huzoor Ki Nasihatain

فرمائے۔ کاش! ہم بھی حُسْنِ اَخْلاق کے پیکر بن جائیں ، لوگوں کے بُرے رویے پر غُصّے ہونے ، انتقام کی آگ میں جلنے اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے (یعنی بُرائی کے بدلے بُرائی سے پیش آنے) کی بجائے مُعَاف کرنا سیکھ لیں۔ اللہ پاک ہمیں عَمَل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔    

دے حُسْنِ اَخْلاق کی دولت       کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت

مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا                                                                                              یااللہ!  مری  جھولی  بھر  دے([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

محل میں آگ لگ گئی (کرامت)

حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جب لاہور تشریف لائے تو یہاں آپ نے زیادہ توجہ ایک ہی کام پر فرمائی؛ اسلام کی تبلیغ کرنا اور اللہ پاک کے بندوں کو اللہ پاک کے رستے پر لگانا ، آپ دِن رات پُوری لگن اور ذوق و شوق کے ساتھ یہ فریضہ انجام دیتے رہے ، جہاں موقع ملتا ، نیکی کی دعوت کے مدنی پھول لٹاتے ، کافِروں کو اسلام کی دعوت دیتے اور بے عمل مسلمانوں کو نیک اَعْمال کی ترغیب دِلاتے ،  داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کوششوں سے لوگ دِیْنِ اسلام کی طرف مائِل ہونے لگے ، کافِر کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے لگے ، مسجدیں آباد ہونا شروع ہو گئیں اور لوگ آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہو کر عِلْمِ دین سیکھنے لگے۔  

اس وقت لاہور کا حاکِم کافِر تھا ، جب حاکِمِ لاہور کو ان باتوں کی خبر ہوئی تو وہ سخت غصّے


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 123۔