Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees
سُبْحٰنَ اللہ! مُحَدِّث وَصِی احمد سُورتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عقیدت دیکھئے اور آپ کے الفاظ پر ذرا غور کیجئے! وقت کا ایک بہت بڑا عالِم ، جنہوں نے 40 سال عِلْمِ حدیث کی خِدْمت کی ہے ، جنہیں ہزاروں احادیث زبانی یاد ہیں ، وہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے متعلق فرما رہے ہیں کہ مجھے ایمان کی حلاوت (یعنی مٹھاس) اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی صحبت سے نصیب ہوئی ہے ، لہٰذا میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ذِکْر سے اپنے دِل کو تسکین دیتا ہوں۔
مُحَدِّث اعظم ہند سید محمد اشرفی میاں رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : استادِ محترم مُحَدِّث وَصِی احمد سُورتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ ایمان افروز جواب سُن کر میں نے عرض کیا : عالی جاہ! کیا اعلیٰ حضرت عِلْمِ حدیث میں آپ کے برابر ہیں؟ مُحَدِّث وَصِی احمد سُورتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بَرجَسْتہ فرمایا : ہر گز نہیں۔ پھر فرمایا : شہزادے! آپ کچھ سمجھے کہ میرے ہرگز نہیں کہنے کا کیا مطلب ہے؟ سنیئے! اعلیٰ حضرت اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن فِی الْحَدِیْث ہیں ، اگر میں سالہا سال اعلیٰ حضرت سے عِلْمِ حدیث سیکھتا رہوں ، ان کی شاگردی اختیار کروں ، تب بھی میں ان کے قدموں کے برابر نہیں پہنچ سکوں گا۔ ([1])
تُو مُحَدِّث تُو مُحَقِّقْ تُو مُجَدِّد لا جواب اہلسنت کی اماں اے کُشْتَۂِ عِشْقِ رسول
وضاحت : اے ہمارے اعلیٰ حضرت! اے بلند رُتبہ عاشِقِ رسول! آپ مُحَدِّث بھی ہیں ، آپ مُحقق بھی ہیں ، آپ لاجواب مُجَدِّد بھی ہیں اور آپ ہی کے در پر اہلسنت کو پناہ نصیب ہوئی۔