Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees
حل فرمایا کرتے تھے ، ان تمام مَصْرُوفیات کے باوُجُود اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جتنا مطالعہ فرماتے تھے ، اس سب کو دیکھ کر عقل دَنگ رہ جاتی ہے اور جھنجھلا کر کہتی ہے :
اللہ کی عطا ہے سرکار کی رضا ہے فیضانِ غوث وخواجہ احمد رضا ہمارا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور تبلیغِ حدیث
پیارے اسلامی بھائیو! یہ تھا اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا حدیثِ پاک سے لگاؤ ، اَحادیث پڑھنے کا شوق و ذوق۔ بےشک اَحادیث پڑھنا ، انہیں سمجھنا بڑے کمال کی بات ہے ، پھر اس سے بھی بڑا کمال ہے : اَحادیث کو یاد رکھنا ، انہیں دوسروں تک پہنچانا۔ الحمد للہ! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ احادیث پڑھتے بھی تھے ، انہیں یاد بھی رکھتے تھے اور دوسروں تک پہنچایا بھی کرتے تھے۔ آپ کی عادتِ کریمہ تھی کہ اپنی گفتگو میں احادیث پڑھا کرتے ، جو بات کہتے اسےقرآنی آیات یا اَحادیث سے ثابت کیا کرتے تھے ، آپ سے سُوال ہوتا تو اس کے جواب میں کَثْرت سے احادیث ذِکْر کرتے ، اُن اَحادیث کے مَعَانی بیان فرماتے ، اَحادیث کی شَرْح بیان کیا کرتے تھے۔
*اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے سوال ہوا : سجدۂ تعظیمی (یعنی کسی کو خُدا سمجھ کر نہیں بلکہ اسے بندہ سمجھ کر صِرْف اس کی تعظیم کے لئے ، اسے سجدہ کرنا) جائِز ہے یا نہیں؟ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے قرآنی آیات اور 40 احادیث کی روشنی میں ثابِت کیا کہ غیرِ خُدا کی تعظیم کے لئے سجدہ کرنا پہلی شریعتوں میں جائز تھا ، ہماری شریعت میں حرام ہے* اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں سُوال ہوا : لوگ کہتے ہیں : پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم