Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees
حدیثِ پاک میں ہے : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّةُ الصَّادِقَةُ سچی نیت اَفْضَل عَمَل ہے۔ ([1])
اے عاشقانِ رسول ! سچی نیت بخشش کا ذریعہ ہے۔ ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادَت بنائیے! بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! *اللہ پاک کی رضا کے لئے توجہ سے پورا بیان سُنوں گا *جو سُنوں گا اس پر عمل کی کوشش کروں گا *جتنا یاد رہا ، دوسروں تک پہنچاؤں گا *پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا نام مبارک سن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔
اچّھی اچّھی نیّتوں کا ، ہو خدا جذبہ عطا بندۂ مُخلِص بنا ، کر عَفْو میری ہر خطا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
کشتی کِنَارے کیسے لگی...؟ (کرامتِ اعلیٰ حضرت)
صَدْرُ الشَّرِیْعَہ مفتی محمد اَمْجَد علی اَعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو بہارِ شریعت کے مُصَنِّفْ ہیں ، ان کا بیان ہے کہ ایک روز ہم بارگاہِ اعلیٰ حضرت میں حاضِر تھے اور اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے حدیثِ پاک کا دَرْس لے رہے تھے۔
سُبْحٰنَ اللہ! کیسا علمی ، ذوق و شوق والا ، عشقِ رسول والا ماحول ہو گا کہ دَرْسِ حدیث دینے والے اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں اور دَرْس سننے والے کون ہیں؟ ماہِر عالِمِ دِین مفتی اَمْجد علی اعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور آپ کے دیگر رُفَقَاء۔ سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عادتِ کریمہ تھی کہ آپ حدیث شریف پڑھاتے وقت کسی جانِب توجہ نہیں