Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees
چشمے پر لاکھوں سلام ہوں۔
*عاشِقانِ رسول عُلَمائے کرام عِلْمِ حدیث سیکھنے میں ایک عشق کا پہلو بھی ملحوظ رکھتے ہیں ، وہ یہ کہ حدیثِ پاک ہمارے محبوب آقا ، سرورِ انبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زبان سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں ، یہ وہ الفاظ ہیں جن میں دَہَنِ مصطفےٰ کی مہک ہے ، یہ وہ الفاظ ہیں جن میں زبانِ مصطفےٰ کی چاشنی بسی ہوئی ہے ، یہ وہ الفاظ ہیں جو ہمیں جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اندازِ گفتگو کی یاد دلاتے ہیں۔
لہٰذا عاشِقانِ رسول عُلَمائے کرام اپنے سینے کو یادِ مصطفےٰ سے آباد کرنے کے لئے ، عِشْقِ رسول میں اضافے کے لئے شوق و ذَوْق کے ساتھ عِلْمِ حدیث سیکھتے بھی تھے اور اسے آگے پھیلایا بھی کرتے تھے۔
اس تعلق سے جب ہم اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شخصیت کو دیکھتے ہیں تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ماہِر تَرِیْن مفتی بھی ہیں ، بےمثال عالِمِ دین بھی ہیں اور آپ صِرْف عاشِقِ رسول نہیں بلکہ عاشِقَانِ رسول کے امام ہیں ، اس لئے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اعلیٰ حضرت ہونا ہی اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ آپ عِلْمِ حدیث میں کمال مہارت رکھنے والے ہوں۔ چنانچہ جب ہم سیرتِ اعلیٰ حضرت پڑھتے ہیں تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ واقعی حدیث کے ماہِر عالِم نظر آتے ہیں۔
عِلْم کا چَشمہ ہوا ہے مَوجزن تحریر میں جب قلم تُو نے اٹھایا اے امام احمد رضا
حَشْر تک جاری رہے گا فیض مُرشِد آپ کا فیض کا دریا بہایا اے امام احمد رضا
اے امامِ اہلسنت نائِبِ شاہِ اُمَمْ کیجئے ہم پر بھی سایہ اے امام احمد رضا([1])