Book Name:Ala Hazrat Ka Tasawuf

کو حل کرنے کا نام ہے ، تصوف حسنِ اخلاق کانام ہے ، تصوف مسلمانوں کی خیر خواہی کانام ہے۔ تصوف نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا نام ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!ہمارےاعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ نام کےنہیں بلکہ حقیقی صوفی تھے اور تصوف کی علامات آپ کی ذاتِ پاک میں پورے طور پر پائی جاتی تھیں اور مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ آپ کے سینے میں کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ آئیے! اس ضمن میں ایک  ایمان افروز واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ

عیاد ت کے لئے شہر سے باہر گئے

ایک مرتبہ شیر پورضلع پیلی بھیت(ہند) کےدو(2)صاحبان جو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے بڑے  عقیدت مندتھے ، اُن کےرشتہ داروں میں کوئی عورت بیمارہو ئیں توشیرپورسےکچھ لوگ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکو لینےکیلئےآئےاور ساتھ چلنے کیلئے بے حد اصرار کیا۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ان کے ساتھ چلنے کا وعدہ فرما لیا ، اسٹیشن پر بہت سے لوگ استقبال  کیلئے موجو د تھے ، آپ کو بڑے آرام وعافیت کےساتھ لےگئے ، جیسےہی اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہوہاں پہنچےایک صاحب تشریف لائے اورعرض کی کہ حضور!آپ  شاید ریل(Train) پر سوار ہوئے ہوں(گے)کہ مریضہ کو شفا  ہونی شروع ہو گئی۔ اب حضور کے قدم مبار ک آگئے ہیں تو بالکل صحت یاب ہو جائے گی اِنْ شَآءَ اللہ!اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے دو دن قیام فرمایا ، اللہ پاک کےفضل و کرم سے مریضہ اچھی ہو گئی ، بڑی خاطر وادب وتعظیم کےساتھ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو رخصت کیا گیا۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت ، ص۱۸۳ ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعہ سے معلوم ہوا!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ ایک باکرامت ولی تھے ، اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہکےوُجودِ مسعود کی برکت سےبیماروں کو شفا ملتی