Book Name:Ala Hazrat Ka Tasawuf
کرطریقت طریقت کی رٹ لگانے ، بالوں کے بڑھانے اور رنگ برنگے کپڑے پہننے کا نام نہیں ۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
ظاہری اور باطنی شریعت کی حقیقت
مدنی مذاکرے میں ہونے والے سوال جواب مع اضافہ پرمشتمل مجموعہ بنام “ فیضانِ مدنی مذاکرہ قسط : 10 “ میں ایک سوال ہے : بعض لوگ اپنے آپ کو مَجْذوب یا فقیر کا نام دے کر ، خلافِ شَریعت کاموں کو مَعَاذَاللہ!اپنے لیے جائز قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ طریقت کامعاملہ ہے ، یہ تو فقیری لائن ہے ، ہر ایک کو سمجھ میں نہیں آ سکتی۔ پھر اگر ان سے نماز پڑھنےکو کہا جائے تو مَعَاذَ اللہ! کہتے ہیں کہ یہ ظاہری شریعت ، ظاہری لوگوں کے لیے ہے ، ہم باطنی اَجسام کے ساتھ خانہ کعبہ یا مدینے میں نماز پڑھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ایسوں کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟اس سوال کے جواب میں امیر اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا :
شریعت چھوڑ کر خلافِ شرع کاموں کو طریقت یا فقیری لائن قرار دینا یا طریقت کو شریعت سے جُداخیال کرناگمراہی ہے۔ میرےآقااعلیٰ حضرت ، امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ شریعت اورطریقت کےباہمی تعلق کو یوں بیان فرماتے ہیں : شریعَت مَنْبَع ہے اورطریقت اس میں سے نکلا ہوا ایک دریاہے۔ عُموماً کسی مَنْبَع یعنی پانی نکلنےکی جگہ سےاگردریابہتاہوتواسے زمینوں کو سیراب کرنے میں مَنْبَع کی حاجت نہیں ہوتی ، لیکن شریعَت وہ مَنْبَع ہے کہ اس سے نکلے ہوئے دریا یعنی طریقت کو ہر آن اس کی حاجت ہے کہ اگر شریعَت کے مَنْبَع سے طریقت کے دریا کا تَعلُّق ٹوٹ جائے ، تو صرف یہی نہیں کہ آئندہ کے لیے اس میں پانی نہیں آئےگا بلکہ یہ تَعلُّق ٹُوٹتے ہی