Book Name:Ala Hazrat Ka Tasawuf
دریائے طریقت فوراً فنا ہوجائے گا۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۱ / ۵۲۵ ، ملخّصاً)(فیضانِ مدنی مذاکرہ قسط : 10 : ولی اللہ کی پہچان ، ص۲۱)
ظاہری اور باطنی شریعت کی حقیقت
صَدْرُالشَّریعہ ، بَدرُالطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : طریقت منافیِ شریعت(یعنی شریعت کے خلاف)نہیں وہ شریعت ہی کاباطنی حصہ ہے ، بعض جاہل متصوِّف (مُتَ۔ صَوِّ۔ وِفْ) جو یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ طریقت اور ہے شریعت اور ، محض گمراہی ہے اور اس زُعمِ باطل(غَلَط خیال) کے باعث اپنے آپ کو شریعت سے آزاد سمجھنا صریح کُفر و اِلْحاد(کفر وبے دِینی ہے)۔ احکامِ شرعیہ کی پابندی سے کوئی ولی کیسا ہی عظیم ہو سُبکدوش نہیں ہو سکتا۔ بعض جُہّال جو یہ بک دیتے ہیں کہ شریعت راستہ ہے ، راستہ کی حاجت ان کو جو مقصود تک نہ پہنچے ہوں ، ہم تو پہنچ گئے۔
سیِّدُ الطائفہ حضرت جُنید بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے انہیں فرمایا : صَدَقُوْا لَقَدْ وَصَلُوْا ، وَلٰکِنْ اِلٰی اَیْنَ؟اِلَی النَّارِوہ سچ کہتے ہیں بیشک پہنچے ، مگرکہاں؟جہنم کو۔ (الیواقیت والجواہر ، الفصل الرابع ، المبحث السادس والعشرون ، باختلاف بعض الالفاظ ، ص۲۰۶)البتہ اگر مَجْذوبیت(جَذْب کی حالت)سےعقلِ تکلیفی زائِل (ختم)ہو گئی ہو جیسےغشی والا تو اس سے قلمِ شریعت اُٹھ جائے گا مگر یہ بھی سمجھ لو جو اس قسم کا ہو گا اس کی ایسی باتیں کبھی نہ ہوں گی ، شریعت کا مقابلہ کبھی نہ کرے گا۔ (بہارِ شریعت ، حصہ اوّل ، ۱ / ۲۶۵۔ ۲۶۷)
مثلاً اگر نماز کا کہا جائے تو انکار نہ کرے گا ، بلکہ نماز پڑھے گا۔ یاد رہے کہ ہر کسی کو دیکھ کے مجذوب سمجھ کر اس کی پیروی کی اجازت نہیں ۔ یہ کیا بات ہے کہ نماز تو مدینے میں پڑھتے ہیں مگر کھانا آستانے میں۔ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ مجذوب سے بیعت نہیں کر سکتے کہ وہ اس کیفیت میں ہی نہیں کہ دوسروں کی رہنمائی کر سکے اور بیعت کا اہم مقصد ہی دِین و شریعت پر عمل کی رہنمائی حاصل کرنا ہے ، مزید یہ