Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi

سخی بادشاہوں کی عُمر بھر کی سخاوت وبخشش سے زائد تھی، جنگل بکریوں سے بھرے ہوئے ہیں اورحُضُور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   عطا فرما رہے ہیں اور مانگنے والے ہجوم کرتے چلے آتے ہیں اور حُضُور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  پیچھے ہٹتے جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب سب اَموال تقسیم ہولئے،ایک دیہاتی نے چادر مبارک  بدنِ اَقْدس پر سے کھینچ لی، جس سے مبارک کندھے اور کمرشریف پر اس کھینچنے کا نشان بن گیا ، اس پرصرف اِتنا فرمایا : اے لوگو !جلدی نہ کرو،واللہ تم مجھے کسی وَقْت بخیل نہ پاؤگے۔([1])

اسی طرح حضرت سہل بن سعد  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  بیان کر تے ہیں کہ ایک عورت ایک چادرلے کر آئی، اس نے عرض کیا: یَارَسُول اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  !یہ میں نے اپنے ہاتھ سے بُنی ہے ،میں آپ کے پہننے کے لئے لائی ہوں۔ آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو ضرورت تھی، اس لئے آپ نے وہ چادر لے لی، پھر آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ہماری طرف آئے اوراسی چادر کو بطورِ تہبند باند ھے ہو ئے تھے۔ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دیکھ کرعرض کی: کیا اچھی چادر ہے یہ مجھے پہنا دیجئے ۔ آپ نے فرمایا: ہاں! کچھ دیر کے بعد آپ مجلس سے اُٹھ گئے، پھر واپس تشریف لائے اوروہ چادر لپیٹ کر اس صحابی کے پاس بھیج دی۔ صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اس سے کہا کہ تم نے اچھا نہیں  کیا،حالانکہ تمہیں  معلوم ہے کہ آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کسی سائل کا سوال رد نہیں فرماتے۔ وہ  صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کہنے لگے:اللہ کی قسم! میں نے صرف اس لئے سوال کیا کہ جس دن میں مر جاؤں یہ چادربطورِ تَبرُّک میرا کفن بنے۔حضرت سہل  بن سعد  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  فرماتے ہیں کہ وہ چادر اس


 

 



[1]…  بخاری، کتاب الجہاد والسیر، الحدیث ۲۸۲۱، ج۲، ص۲۶۰،ملفوظات، ص۱۲۲