Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
شک اللہ پاک نے زمین پر انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسموں کو کھانا حرام فرما دیا ہے، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زِنْدہ ہیں اور ان کو روزی بھی دی جاتی ہے۔([1]) جبکہ حضرتِ علامہ امام جلالُ الدِّین سیوطی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضراتِ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےلئے مَزارات سے باہر جانے اور آسمانوں اور زمین میں تَصرُّف کی اِجازت ہوتی ہے۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ اَحادیثِ طیّبہ اور عُلَمائے کرام کی تَصْرِیْحات سے معلوم ہوا کہ ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور دیگر تمام انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے اپنے مزارات میں نہ صرف حیات ہیں، بلکہ انہیں رِزْق بھی دیا جاتا ہے، جہاں بھر میں جس جگہ چاہیں تشریف لے جاتے اور زمین و آسمان کی سَلْطَنت میں تَصَرُّف بھی فرماتےہیں۔آئیے !حُضُورنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے وِصال ِ ظاہری کے بعد اپنے اُمَّتیوں کی حاجت رَوائی ،مُشْکِل کُشائی کے ایک واقعہ سُنتے ہیں۔
حضرت شیخ احمدبن نفیس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں ایک بارمدینۂ منوَّرہ میں سخْت بُھوک کے عالَم میں سرکارِعالی وقار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےروضۂ اَنور پر حاضِر ہوکرعرض گُزارہوا، یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میں بُھوکاہوں۔ یکایک آنکھ لگ گئی، اِسی دوران کسی نے جَگا دیااورمجھے ساتھ چلنے کی دعوت دی، چُنانچِہ میں اُن کے ساتھ اُن کے گھر آیا، میزبان نےکَھجوریں، گھی اورگندُم کی روٹی پیش کر کے کہا: پیٹ بھرکر کھا لیجئے، کیونکہ