Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai

سُناتو اس کی گردن اُڑا دوں گا۔ یہودیوں نے کہا : ہم پر تو آپ برہم ہوتے ہیں جبکہ مسلمان بھی تو یہی کہتے ہیں ، اس پر آپ رنجیدہ ہو کرسرکارِدوعالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوئے ہی تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی جس میںرَاعِنَا “ کہنے کی ممانعت فرما دی گئی اور اس معنی کا دوسرا لفظ “ اُنۡظُرْنَا “ کہنے کا حکم ہوا ۔ ([1])

چنانچہ پارہ 1 ، سُوْرۂ بقرۃ ، آیت نمبر104میں اِرشادہوتاہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴)

 (پارہ1 ، سورۃالبقرۃ : 104)

ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والوراعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سُنو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

اس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر صراطُ الجنان میں درج کچھ علمی فائدے پیشِ خدمت ہیں : 1انبیائے کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تعظیم و توقیر اور ان کی جناب میں ادب کا لحاظ کرنا فرض ہے اور جس کلمہ میں ترکِ ادب کا معمولی سا بھی اندیشہ ہو وہ زبان پر لانا ممنوع ہے۔

2وہ الفاظ جن  کے دو معنیٰ ہوں ، اچھے اور بُرے اور لفظ بولنے میں اس بُرے معنیٰ کی طرف بھی ذہن جاتا ہو تو وہ بھیاللہ پاک اور حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے استعمال نہ کئے جائیں۔

3یہ بھی معلوم ہوا کہ حضورِ پُر نور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ کا ادب رَبُّ الْعَالَمِیْن خود سکھاتا ہے اور تعظیم کے متعلق احکام کو خود جاری فرماتا ہے۔

4اس آیت میں ا س بات کی طرف اشارہ ہے کہ انبیاءِ کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی جناب


 

 



[1]...قرطبی ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : 104 ، جلد : 1 ، صفحہ : 44-45 ، تفسیر کبیر ، جلد : 1 ، صفحہ : 634۔