Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai

جان سے تسلیم کرلیں۔

5 : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلامی احکام کا ماننا فرض ہے اور ان کو نہ ماننا کفر ہے نیز ان پر اعتراض کرنا ، ان کا مذاق اُڑانا کفر ہے۔ ([1])

میں تو مالِک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب      یعنی محبوب و مُحِبّ میں نہیں میرا تیرا([2])

مختصر وضاحت : یعنی ہمارے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   چونکہ تمام جہان کے خالق و مالک کے حبیب ہیں ، یوں آپ تمام جہان کے مالک ہوئے۔ کیونکہ محب کی ہر شے محبوب کی ہی ہوتی ہے۔

خُدا چاہتاہے رضائے محمد

پیارے اسلامی بھائیو! آئیے ایک اورواقعہ ، آیتِ کریمہ  شانِ  نزول اور تفسیری نکات کےساتھ سنتے ہیں :

چنانچہ “ تفسیر صِرَاطُ الْجِنانمیں ہے کہ جب حضورِاقدس  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  مدینۂ منورہ  میں تشریف لائے تو انہیں بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا اورنبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اللہ پاک کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے اسی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کرنا شروع کر دیں۔ البتہ حضور پُر نور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قلبِ اطہر کی خواہش یہ تھی کہ خانہ کعبہ کو مسلمانوں کا قبلہ بنادیاجائے۔ چنانچہ ایک دن نماز کی حالت میں حضورِ اقدس   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اس امید میں باربار آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے کہ قبلہ کی تبدیلی کا حکم آجائے ، اس پر نماز کے دوران یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی جس میں حضور انور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی رضا کو رضائے الٰہی قرار دیتے ہوئے اورآپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، جلد : 2 ، صفحہ : 239-240۔

[2]...حدائق بخشش ، صفحہ : 16۔