Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai
میں بے ادبی کفر ہے ۔
جبکہ مشہورمفسرِ قرآن ، حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : سُبْحَان اللہ! کیا عظمتِ محبوب ثابت ہوئی کہ پَروَرْدْگارِ عالم کو اپنے محبوب کی شان اس قدر بڑھانا منظور ہے کہ کسی کو ایسی بات کہنے کی اجازت نہیں دیتا کہ جس کلمہ سے دوسرے کو بدگمانی کرنے کا موقع ملے۔ ([1])
یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اُنظُرْ حَالَنَا طالبِ نظرِ کرم بدکار ہے
یَاحَبِیْبَ اللّٰہِ اِسمَعْ قَالَنَا اِلتجاء یا سَیِّدَ الْاَبْرار ہے
اِنَّنِی فِی بَحرِْ ھَمِّ مُّغْرَقٌ ناؤ ڈانواں ڈَول دَر منجدھار ہے
خُذْیَدِیْ سَھِّلْ لَّنَا اَشْکَالَنَا نا خُدا آؤ تو بیڑا پار ہے
اے عاشقانِ میلاد!آئیے ایک اورواقعہ ، آیتِ مبارکہ ، اس کاشانِ نزول اور تفسیری نکات کے ساتھ سنتے ہیں : چنانچہ ایک بار تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ’’ میری اُمّت کی پیدائش سے پہلے جب میری اُمّت مٹی کی شکل میں تھی ، اس وقت وہ میرے سامنے اپنی صورتوں میں پیش کی گئی جیسا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر پیش کی گئی اور مجھے علم دیا گیا کہ کون مجھ پر ایمان لائے گا اور کون کفر کرے گا۔ یہ خبر جب منافقین کو پہنچی تو انہوں نے اِستِہزاء(مذاق) کے طور پر کہا کہ محمد مصطفی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گمان ہے کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ جو لوگ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ، ان میں سے کون ان پر ایمان لائے