Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai
پیارے اسلامی بھائیو!اس آیتِ مبارکہ کے تحت مشہور مفسرِ قرآن حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے جو نکات پیش کئے آئیے ، ان میں سے کچھ سنتے ہیں :
1 : ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے علمِ غیب پر طعن ( اعتراض) کرنا اور یہ کہنا کہ (انہیں )فُلاں چیز کا علم نہیں تھا ، منافقین کا طریقہ ہے۔
2 : مسلمان کافرض ہے کہ سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سارے اوصافِ حمیدہ کو بغیر بحث کے مان لے۔
3ربِّ کریم نے ہمارے آقا و مولا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوقیامت تک کی ہر ہر چیز کا علم عطا فرمایا کیونکہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو چاہو وہ پوچھو! اور یہ (بات وہ ) کہہ سکتا ہے کہ جس کا علم مکمل ہو۔
4 : قیامت تک کے ایمان لانے والے ، ایمان نہ لانےوالے اور منافق سب حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے علم میں ہیں۔ ([1])
اِمامِ اہلسنت ، عاشقِ ماہِ رِسالت ، اِمام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے نعتیہ دِیوان “ حدائقِ بخشش “ میں لکھتے ہیں :
کہنا نہ کہنے والے تھے جب سے تو اطلاع مولیٰ کو قول و قائل و ہر خشک و تر کی ہے
اُن پر کتاب اُتری بَیَانًا لِّکُلِّ شَیئ تفصیل جس میں مَا عَبَر و مَا غَبَر کی ہے([2])
اشعار کا خلاصہ : یعنی ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان یہ ہے کہ بات کرنے والے