Book Name:Hasad ke Nuqsanat

 

بنی اسرائیل مُشْرِک ہو گئے

بنی اسرائیل کا حَسَد کس حَدْ تک بڑھا ہوا تھا، اس کے مُتَعلِّق قرآنِ کریم میں ایک واقعہ بیان ہوا، بنی اِسرائیل جو ہیں، یہ نبیوں کی اَوْلاد تھے،  اللہ پاک کو مانتے تھے، یہ بھی اِیْمان رکھتے تھے کہ  اللہ پاک ایک ہے، وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک ہے۔ لیکن حَسَد نے انہیں کہاں تک پہنچایا...؟ سنیے! ایک مرتبہ مدینے کے یہودی مکّہ گئے، کفّارِ مکہ سے کہنے لگے: تم نے اکیلے جنگ کر کے دیکھ لی، تمہیں کامیابی نہیں ملی، ہم بھی اکیلے مسلمانوں کے ساتھ لڑ نہیں سکتے، کیوں نہ ہم مِل کر مُحَمَّد صَلَّی  اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ جنگ کریں۔ کفّارِ مکّہ بولے: بات تو ٹھیک ہے مگر کیا گارنٹی ہے کہ میدانِ جنگ میں تم ہمارا ساتھ نہیں چھوڑو گے۔ کہا: بتاؤ! کیا گارنٹی چاہئے۔ کفّارِ مکّہ نے کہا: ہمارے بُتوں کو سجدہ کرو!

یہود بدبخت حَسَد میں اس قدر آگے بڑھ گئے کہ انہوں نے خُدا کا اِنْکار کیا اور بتوں کے سامنے سجدے میں گِر گئے۔([1])  اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:



اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ

(پارہ:5، سورۂ نساء:51)                                                               

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: کیا تم نے ان لوگوں کو نہ دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا وہ بت اور شیطان پر ایمان لاتے ہیں

اِیماں پہ رَبِّ رحمت دیدے تُو استقامت

دیتا      ہوں      واسطہ     میں      تجھ      کو      ترے      نبی     کا([2])


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:5، سورۂ نساء، زیرِ آیت:51، جلد:4، صفحہ:101۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:178۔