Book Name:Hasad ke Nuqsanat
ہوتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے: لَیْسَ مِنِّیْ ذُوْحَسَدٍ یعنی حَسَد کرنے والے کا مجھ سے کوئی تعلُّق نہیں ۔([1])
حاسِد اپنے رب سے مقابلہ کرتا ہے
فقیہ ابُو للَّیْث سمر قندی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حَسَد کرنے والا اپنے رَبّ سے 5طرح مقابلہ کرتا ہے: (1):ہر اُس نعمت پر غصہ ہوتا ہے، جو کسی دوسرے کو ملتی ہے (2): اللہ پاک کی تقسیم پر ناراض ہوتا ہے، گویا کہتا ہے کہ اللہ پاک نے فُلاں کو یہ نعمت کیوں دی؟ (3):وہ فَضلِ الٰہی پر بخل کرتا ہے (یعنی اللہ پاک کے فَضْل کو مَحْدُود کرنے کی تمنّا کرتا ہے) (4):وہ اللہ پاک نے جسے نعمت دِی، اسے رُسوا کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ نعمت اس سے چِھن جائے (5):اپنے دوست یعنی اِبلیس کی مدد کرتا ہے۔([2])
رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اِیَّاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنَّ الْحَسَدَ یَاْکُلُ الْحَسَنَاتِ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ یعنی حَسَد سے بچو کہ وہ نیکیوں کو اِس طرح کھاتا ہے، جیسے آگ خشک لکڑ ی کو۔([3])
تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْنمیں ہے: 3آدَمیوں کی دُعا قَبول نہیں ہوتی (1):جو مالِ حرام کھاتا ہو