Book Name:Hasad ke Nuqsanat
سَلَّم حضرت اِسْماعیل علیہ السَّلام کی اَوْلاد سے ہیں۔ بَس بنی اِسْرائیل کو یہی حَسَد تھا کہ یہ شرف بنی اسماعیل کو کیوں مِل گیا، بنی اِسْرائیل کو کیوں نہ مِلا، اسی حَسَد اور جلن کی وجہ سے یہ بدبخت اِیْمان سے مَحْرُوم رہ گئے۔ پِھر نتیجہ کیا نکلا...؟ اللہ پاک نے فرمایا:
فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ(۹۰)
(پارہ:1، سورۂ بقرۃ:90)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:تو یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہو گئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔
جو تِرے دَرْ سے یار پِھرتے ہیں دَر بدر یُوں ہی خَوار پِھرتے ہیں([1])
دامنِ مصطفےٰ نہ ملنا بڑی مَحْرُومی ہے
پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ سے جو سبق ہمیں سیکھنے کو ملتے ہیں، اُن میں پہلا سبق تو یہی ہے کہ دامنِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے مَحْرُوم رہ جانا سخت تَرِین نقصان کا سبب ہے۔ اللہ پاک نے کیا فرمایا:
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ
(پارہ:1، سورۂ بقرۃ:90)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:انہوں نے اپنی جانوں کا کتنا بُرا سَوْدا کیا۔
یہ کتنا بُرا سَوْدا ہے کہ اُنہوں نے دامنِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نہیں تھاما، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ اِیمانی تَعلُّق قائِم نہیں کیا۔
پتا چلا؛ دامنِ مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے مَحْرُوم رہ جانا، سب سے بڑی بدبختی