Book Name:Hasad ke Nuqsanat
آپ ہِرَقْل کی بدقسمتی دیکھیے! یہ خُوب اچھی طرح جانتا تھا کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سچّے نبی ہیں مگر اُس کے دِل پر بادشاہت کی حِرْص غالِب آئی، اُس نے اپنی بادشاہت کو ترجیح دی، اِیْمان قبول کرنے سے مَحْرُوم رہ گیا۔ نتیجہ کیا نکلا؟ نہ وہ بادشاہت رہی، نہ اِیْمان نصیب ہوا۔ آخر جہنّم کا حقدار ہو گیا۔
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: اگر ہِرَقْل کلمہ پڑھ لیتا، دامنِ مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تھام لیتا تو اُس کی بادشاہت بھی قائِم رہ جاتی اور اِیْمان بھی نصیب ہو جاتا مگر اُس نے بُرا سَوْدا کیا، کلمہ نہیں پڑھا، نتیجۃ ً بادشاہت بھی نہ رہی، اِیمان بھی نہ مِل سکا۔([1])
یہ جو ہِرَقْل کا میں نے آپ کو واقعہ بتایا، یہ چھٹی صدی عیسوی کی بات ہے، اب 13 وِیں صدی کی بات سنیئے! سَیْفُ الدِّین مَمْلُوک ریاست کا اَمِیْر تھا۔ کہتا ہے: ایک مرتبہ ہمارے بادشاہ نے رُوْمی بادشاہ کے پاس ایک تحفہ بھیجا، میں وہ تحفہ لے کر رُوم گیا۔ اُس وقت رُوم کے بادشاہ نے میرے سامنے ایک سونے کا صندوق کھولا، اُس کے اندر ایک خط تھا، بادشاہ نے وہ خط کھولا، اس کے اَکْثَر حروف مِٹْ چکے تھے، اُس خط کو بڑے ادب سے ریشمی کپڑے میں لپیٹا گیا تھا۔ بادشاہ کہنے لگا: یہ وہ خط ہے جو تمہارے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ہِرَقْل کی طرف بھیجا تھا، ہمارے آباء و اَجْداد نے ہمیں وصیت کی ہے کہ اس خط کی خوب حفاظت کرنا، جب تک یہ خطْ تمہارے پاس رہے گا، تمہاری حکومت قائِم رہے گی۔([2])
اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! وہ ٹکڑا، جس کو پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم