خالی مشکیزہ دوبارہ بھر گیا

آخری نبی کا پیارا معجزہ

خالی مشکیزہ دوبارہ بھر ہوگیا

*مولاناسیّد عمران اختر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2024

اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات کا بلا واسطہ جن لوگوں سے تعلق ہوتا جب تک ان کی توجہ ظاہری اسباب و وسائل پر رہتی وہ اس معجزہ کی وجہ سے ایک بے یقینی کی سی کیفیت سے گزرتے مگر جب توجہ ظاہری اسباب سے ہٹ کر معجزۂ رسول کی جانب مبذول ہوتی تب انہیں بےپناہ اطمینان و یقین ہوجاتا۔ حضور کا ایسا ہی ایک معجزہ حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم رضی اللہُ عنہا کے ساتھ پیش آیا جب انہوں نے بکری کے دودھ سے گھی بنا کر ایک مشکیزے میں جمع کیا اور مشکیزہ بھر کے اپنی خادمہ سے کہا: اسے لے جاکر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پیش کر دو کہ اس سے سالن بنا لیا کریں۔ خادمہ وہ مشکیزہ لے کر بارگاہِ رسالت میں پہنچیں اور عرض کی: یہ گھی اُمِّ سُلیم نے آپ کے لئے بھیجا ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مشکیزہ خالی کر کے انہیں واپس لوٹا دو۔ خالی مشکیزہ انہیں لوٹا دیا گیا جسے وہ واپس لے آئیں، گھر پہنچ کر حضرت اُمّ سُلَیْم رضی اللہُ عنہا نےمشکیزہ بھرا ہوا اور اس سے گھی ٹپکتا ہوا دیکھا تو خادمہ سے کہا کہ میں نے تجھے یہ گھی بارگاہِ رسالت میں لے جانے کو کہا تھا، وہ بولی: میں نے ایسا ہی کیا، یقین نہیں تو چلیں پوچھ لیں۔ حضرت اُمِ سُلیم رضی اللہُ عنہا خادمہ کو ساتھ لے کر بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: میں نے اس کے ساتھ آپ کی خدمت میں گھی کا مشکیزہ بھیجا تھا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:یہ لے آئی تھی۔ انہوں نے عرض کی: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو ہدایت و حق کے ساتھ بھیجا!وہ مشکیزہ تو بھرا ہوا ہے اور اس سے گھی ٹپک رہا ہے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حیرانی کیسی ! اللہ پاک نے تمہارے کھانے کا انتظام کیا جیسے تم نے اس کے نبی کے لئے کیا،کھاؤ اور (دوسروں کو)کھلاؤ۔اُمِّ سلیم رضی اللہُ عنہا کہتی ہیں: میں نے گھر آکر گھی کو مختلف پیالوں میں تقسیم کر دیا اور کچھ اس مشکیزے میں رہنے دیا جس سے ہم نے ایک یا دو مہینے تک سالن بنایا۔(دیکھئے: مسند ابی یعلی، 3/ 430، حدیث: 4198۔ معجم کبیر للطبرانی، 25 / 120، حدیث: 293۔الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 8 / 165) گھی کا خالی مشکیزہ خود بخود کنارے تک بھر جانا حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک عظیم معجزہ ہے۔

اس معجزہ کی روشنی میں چند باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:

بزرگوں کی خدمت میں بے غرض نذرانے (تحفے)پیش کرنا  باعثِ سعادت   وخیر و برکت ہے۔

اگر کسی کا بھیجا ہوا نذرانہ  یا کوئی چیز کسی کے پاس پہنچائیں تو واضح طور پر بتا دینا چاہئے کہ یہ فلاں نے آپ کے لئے بھیجا ہے تاکہ وہ یہ نہ سمجھے کہ یہ اپنی طرف سے پیش کر رہا ہے۔

کسی بات کی جانچ پڑتال اور تحقیقِ حال کیلئے ڈائریکٹ اس سے رابطہ کرنا چاہئے جو ہمارے شکوک و شبہات دور کردے۔

کسی کے پاس کوئی چیز بھیجی جائے تو کچھ ایسی وضاحت کردی جائے کہ سامنے والے کو معلوم ہوجائے کہ یہ امانت ہے یا ہدیہ(تحفہ)۔

اگر کوئی ہمیں کھانے پینے کی چیز بھجوائے تو برتن، روٹیوں کا رومال،خوان پوش(کھانے کی ٹرے ڈھکنے کا کپڑا) اور کپڑے کا تھیلا یا کوئی اسپیشل شاپر وغیرہ جس میں وہ کھانا بھیجا گیا ہو وہ واپس کردینا چاہئے سوائے یہ کہ اس کے رکھ لینے کا رواج ہو۔

بھلائی کے فوائد اور برائی کے نتائج بسا اوقات اللہ پاک دنیا میں بھی دکھا دیتا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share