*مفتی فضیل رضا عطاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2024
(1)امام کے سجدہ سہو کرنے کے بعد کوئی جماعت میں شامل ہوا تو وہ سجدہ سہو کرے گا یا نہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام سجدہ سہو کے بعد تشہد میں بیٹھا تھا، اس وقت کوئی شخص جماعت میں شامل ہوا، تواس پر سجدہ سہو لازم ہے یا نہیں، جبکہ چھُوٹی ہوئی رکعتیں ادا کرتے ہوئے خود اس سے سہو واقع نہیں ہوا ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں سجدہ سہو کے بعد تشہد میں بیٹھے ہوئے امام کی جس شخص نے اقتدا کی، تو امام کے سہو کی وجہ سے اس پر سجدہ سہو کرنا لازم نہیں ہوگا۔وجہ یہ ہے کہ خوداس مقتدی سے تو کوئی بھول واقع نہیں ہوئی اور امام کی پیروی کی رُو سے بھی سجدہ سہو لازم نہیں ہوا کہ اس نے امام کو دونوں سجدوں میں نہیں پایا اور امام کی پیروی اسی چیز میں لازم ہوتی ہے جس میں اسے پالیا جائے، یہی وجہ ہے کہ امام کے سہو کا دوسرا سجدہ کرتے وقت جو شخص اقتدا میں شامل ہو،اس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ دوسرا سجدہ تو ادا کرے گا مگر پہلے سجدے کی قضا اس کے ذمے لازم نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)وطن اقامت کو چھوڑ کر مدت سفر سے کم پر واقع شہر میں چلے جانے سے مقیم شمار ہوگا یا مسافر؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ میں اپنے آبائی علاقہ سے تقریباً 200 کلو میٹر دور ایک شہر میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت سے مقیم تھا۔ ابھی چار دن ہی گزرے تھے کہ کسی کام کے سلسلے میں مجھے دو دن کے لئے قریبی شہر، جو مدت سفر سے کم پر واقع ہے، میں جانا پڑ گیا، تو ایسی صورت میں ان دو دنوں میں اور واپس آنے کے بعد میں پوری نماز پڑھوں گایا قصر کروں گا؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسافر شرعی جب کسی شہر یا گاؤں میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلے،تو وہ جگہ اس کے لئے وطنِ اقامت بن جاتی ہے۔ اس کے بعد جب تک وہ وطنِ اصلی میں نہ چلا جائے یا کسی اور جگہ کو وطنِ اقامت نہ بنالےاگرچہ وہ مدتِ سفر سے کم ہو یا سفرِ شرعی کے لئے روانہ نہ ہوجائے،اس وقت تک مقیم ہی رہے گا اور پوری نماز پڑھے گا۔
پوچھی گئی صورت میں جب آپ نے اس شہر میں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی،تووہ آپ کا وطنِ اقامت بن گیا،اس کے بعد چونکہ آپ کا اپنے وطنِ اقامت سے دوسرے شہر کا سفر، سفر شرعی نہیں ہے اور وہاں پر قیام بھی فقط دو دن کے لئےہے پندرہ دنوں کے لئے نہیں ہے،تو آپ کا وطن اقامت باطل نہ ہوا، لہٰذا آپ مقیم ہی رہیں گے، ان دو دنوں میں اور واپس آنے کے بعد پوری نماز پڑھیں گے۔
تنبیہ: یاد رہے مذکورہ صورت میں پوری نماز پڑھنے کا حکم اسی وقت ہے جبکہ واقعی آپ کی ایک جگہ پورے پندرہ دن رہنے کی نیت ہواور بعد میں اتفاقاً کہیں جانا پڑجائے۔ اگر پہلے ہی سے معلوم ہے کہ چار دن کے بعد دوسرے شہر میں کام کے لئے جانا ہو گااور وہاں کم ازکم ایک رات گزارنی ہوگی،تو اس صورت میں یہ جگہ آپ کے لئے وطنِ اقامت نہیں بنے گی اور دونوں جگہوں میں قصرنماز پڑھنی ہوگی،کیونکہ فقہاء کرام کی تصریحات کے مطابق وطن اقامت بننے کے لئے کسی ایک جگہ پر پورے پندرہ دن گزارنے کی نیت کرنا ضروری ہے اور یہاں پر پندرہ دن کی نیت سے مراد پندرہ راتیں بسر کرنے کی نیت ہے کہ اقامت میں معتبر رات بسر کرنا ہے اگرچہ دن میں کسی دوسرے مقام پر جانے کی نیت ہواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جبکہ دوسرا مقام مدت سفر سے کم پر ہواور اگر ایک رات بھی کسی اور مقام پر گزارنے کی نیت ہو اگرچہ وہ مدت سفر سے کم ہو، تو وطن اقامت نہیں بنے گا اور نماز میں قصرکرنا ضروری ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(3)کیرم بورڈ وغیرہ کھیلوں میں ہارنے والے کا سب کی فیس ادا کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیرم بورڈ اور بلیرڈ کلب وغیرہ میں بعض لوگ یوں جا کر کھیلتے ہیں کہ تمام کی فیس ہارنے والا ادا کرے گا؟ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ صورت جوا میں داخل ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایسا عقد جس میں دو طرفہ شرط ہو،اور ہارنے کی صورت میں اپنی رقم کے ڈوبنے کا خطرہ ہو اور جیتنے کی صورت میں دوسرے کا مال ملنے کی امید ہو،اسے جوا کہتے ہیں۔اس کے مطابق سوال میں پوچھی گئی صورت کا جائزہ لیں تو اس میں بظاہر اگرچہ صرف ایک کی رقم جانے کا اندیشہ ہے اور بقیہ کے پاس رقم کی صورت میں کچھ نہیں آنا،مگر درحقیقت یہ بھی جوا ہی ہے کیونکہ اگرچہ رقم نہیں ملے گی، مگر گیم کھیلنے کی وجہ سے جو رقم ذمہ میں لازم ہوئی، وہ ہارنے والے نے اس کی طرف سے ادا کر دی،یوں یہ بھی اپنے پاس دوسرے کی رقم آنا کہلائے گا،لہٰذا یہ صورت بھی جوا میں داخل ہے اور جوا سخت ناجائز وحرام اور گناہ کبیرہ ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔
نیز اس میں اگر جوا کی صورت نہ بھی ہو یعنی ہر ایک اپنی فیس خود ادا کرے،تب بھی کیرم بورڈ اور بلیرڈ وغیرہ تمام ایسے کھیل جن میں کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ نہ ہو،محض لہو و لعب کے طور پر کھیلے جاتے ہوں،ممنوع و باطل ہیں، احادیث کریمہ میں اس طرح کے کھیلوں سے ممانعت فرمائی گئی ہے۔
تنبیہ:یاد رہے ہر ایسا کام جس کی شریعت کی نظر میں کوئی مقصود منفعت نہ ہو،اس کا اجارہ جائز نہیں ہوتا اوراوپر واضح ہو چکا کہ کیرم بورڈ اور بلیرڈ وغیرہ کا کوئی جائز دنیوی یا دینی مقصد نہیں، بلکہ یہ محض لہو و لعب کے طور پر کھیلے جاتے ہیں،لہٰذا کھیلنے کی ممانعت کے ساتھ اس طرح کے کاموں کا کلب کھولنا اور اس طرح کے لہو ولعب کے کاموں پر اجارہ کرنا بھی ناجائز و حرام ہے،ا س سے بچنا بھی ضروری ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(4)نمازِ جنازہ میں دیوار سے دیکھ کر دعا پڑھ لی تو؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نماز جنازہ میں سامنے دیوار پر لکھی ہوئی جنازے کی دعا دیکھ کر پڑھ لے، تو کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قوانینِ شرعیہ کے مطابق نماز میں عورت کسی مرد کے برابر کھڑی ہو تو نمازِجنازہ کے علاو ہ نمازیں چند شرائط پائے جانے کی صورت میں فاسد ہو جاتی ہیں، جبکہ نمازِ جنازہ فاسد نہیں ہوتی، اس ایک چیز کے علاوہ بقیہ جتنی چیزوں سےعام نمازیں فاسد ہوتی ہیں ان سے نمازِ جنازہ بھی فاسد ہو جاتی ہے، چونکہ دیکھ کر دعاپڑھنا تعلم من الغیر یعنی غیر سے سیکھنے کے زمرے میں آتا ہے اور اس سے عام نماز یں فاسد ہوجاتی ہیں، لہٰذا نمازِ جنازہ بھی اس سے فاسد ہوجائے گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی
Comments