شہادت کی خبر

آخری نبی کا پیارا معجزہ

شہادت کی خبر

*مولاناسید عمران اختر عطّاری  مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء

اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو جہاں اور بہت سی خوبیوں سے  نوازا تھا وہیں ایک کمال یہ بھی عطا فرمایا تھا کہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو گُزرے ہوئے اور آنے والے وقتوں کے حالات و واقِعات کا پتا چل جایا کرتا تھا یعنی اللہ پاک نے آپ کو غیب کا علم عطا فرمایا تھا جیساکہ   حدیثِ پاک میں ہے کہ رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اُمِّ حَرام بنتِ ملحان کے ہاں تشریف لے جایا کرتے جوکہ حضرت عُبادہ بن صامت  رضی اللہُ عنہ کی زوجہ تھیں، وہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو کھانا پیش کیا کرتیں۔ ایک مرتبہ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اُن کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے (معمول کے مطابق )آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا پھر رسول اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سو گئےاور جب جاگے تو ہنس رہے تھے۔

حضرت اُمِّ حَرام   رضی اللہُ عنہا  نے پوچھا: یا رسولَ اللہ ! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا:  میری اُمّت کے کچھ لوگ مجھے (خواب میں) دکھائے گئے، جو اللہ پاک کے راستے میں جہاد کرنے والے تھے۔ وہ سمندر کی موجوں پر ایسے سوار تھے جیسے بادشاہ تختوں پر سوار ہوتے ہیں۔حضرت اُمِّ حرام    رضی اللہُ عنہا  نے عرض کی:یا رسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ! اللہ  پاک سے دُعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل فرما دے۔تو رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اُن کے لیے دُعا کی۔پھر آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنا سَر رکھ دیا (یعنی دوبارہ سو گئے) اور پھر جب بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔فرماتی ہیں میں نے پھر پوچھا: یا رسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   ! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟

آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے وہی پہلے والی  بات ارشاد فرمائی کہ میری اُمّت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں مجاہد دکھائے گئے۔ حضرت اُمِّ حرام   رضی اللہُ عنہا  نے پھر عرض کی:آپ  اللہ پاک سے دُعا کریں کہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے۔تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا تم پہلے گروہ میں شامل ہو گی۔

(وقت گزرنے کے بعد) اُمِّ حرام   رضی اللہُ عنہا  نے حضرت امیرِ معاویہ  رضی اللہُ عنہ  کے دَور میں سمندر کا سفر کیا، جب وہ سمندر سے نکل کر خشکی پر آئیں، تو اپنی سواری سے گر گئیں اور وہیں شہید ہوگئیں (ان کی قبرِ مبارک بحیرۂ روم کے قُبرص نامی جزیرہ میں ہے)۔

(بخاری، 2 / 250، حدیث: 2788)

یاد رہے کہ حضرت اُمِّ حرام حضرت اُمِّ سُلَیْم کی بہن اور حضرت انس کی خالہ تھیں اور انہیں حُضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی رَضاعی خالہ بھی کہا گیا ہے۔ نیز یہ جہاد کے لئے مسلمانوں کا سب سے پہلا سمندری سَفَر تھا جو 28  ہجری میں حضرت عثمانِ غنی  رضی اللہُ عنہ  کے دَورِ حکومت میں عظیم صحابیِ رسول حضرت امیر معاویہ  رضی اللہُ عنہ  کی کمان میں روانہ ہوا  تھا اس وقت امیرِ معاویہ  رضی اللہُ عنہ   شام کے گورنر تھے۔

(دیکھئے: فتح الباری، 12/ 62۔ 63، تحت الحدیث: 6282 ۔ ارشاد الساری، 6 / 313، تحت الحدیث: 2588)

*نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا خواب وحی کے دَرَجے کا ہوتا ہے یعنی سچّا اور حقیقت پر مبنی۔

*رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو سالوں پہلے ہی دکھا دیا گیا تھا کہ مجاہدینِ  اسلام  دین کی سَربُلندی کے لئے سمندر بھی عبور کریں گے ۔

*دونوں خوابوں میں دکھائے گئے مجاہدین کے گروہ علیحدہعلیحدہ تھے اور حُضورِ  اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو علمِ غیب تھا  کہ حضرت اُمِّ حرام دوسرے گروہ میں شامل نہ ہوسکیں گی اس سے پہلے ہی شہید ہوجائیں گی تبھی دوسری بار دُعا کی عرض کرنے پر ان سے فرمایا : تم پہلوں میں ہوگی۔

*خدمتِ دین کے لئے جدّ و جہد کرنا حُضورِ اَکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی رضا و خوشی کا ذریعہ ہے۔

*خواتین کو  بھی چاہئے کہ اپنے دل میں دین کا دَرْد اور دینی جذبات پیدا کریں اور اس کے لئے عملی طور پر اپنا کردار اَدا کرتی رہیں ۔

*شہادت صرف یہی نہیں کہ میدانِ جنگ میں تیر و تلوار وغیرہ سے موت آئے بلکہ دین کے راستے میں جان جانا بھی شہادت کی اقسام میں سے ہے البتہ میدانِ جنگ میں لڑتے ہوئے جو موت آئے وہ شہادتِ حقیقی ہے اس کے علاوہ شہادت، شہادتِ حکمی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share