کیا قارن کو عمرہ کے بعد حلق کروانے کی اجازت ہے؟ مع دیگر سوالات

دار الافتاء اہل سنت

*مفتی فضیل رضا عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء

(1)کیاوالدہ بیٹے کے خرچے پر فرض حج کرسکتی ہے ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بھائی والدہ کو حج پر اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں، حج کے تمام اخراجات بھائی ادا کریں گے، ایسی صورت میں اگر میری والدہ حج کرتی ہیں، تو کیا بعد میں مالدار ہونے کی صورت میں ان پر دوبارہ حج فرض ہوگا یا نہیں؟ راہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی والدہ فرض حج یا مطلق حج کی نیت سے حج ادا کرتی ہیں، تو ان کا فرض حج ادا ہوجائے گا اور بعد میں مالدار ہونے کی صورت میں ان پر حج فرض نہیں ہوگا، کیونکہ اگر فقیر حج کرتا ہے اور اس میں وہ فرض حج یا مطلق حج کی نیت کرتا ہے تو اس کا فرض حج ادا ہوجائے گا اور آئندہ مالدار ہونے کی صورت میں اس پر دوبارہ حج فرض نہیں ہوگا، بلکہ فقیر کو ایسے موقع پر فرض حج کی ہی نیت کرنی چاہیئے کہ مکہ مکرمہ پہنچنے کی وجہ سے اس پر حج فرض ہوگیا، پھر بھی اگر اس نے نفل کی نیت سے حج کیا، تو اس کا نفل حج ادا ہوجائے گا لیکن اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا، اور اس میں بلاوجہ تاخیر کرےگا تو گنہگار ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)گائے میں پچھلے سال کی قربانی کا حصہ شامل کرنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ پچھلے سال مجھ پر قربانی لازم تھی لیکن سستی کی وجہ سے میں قربانی نہیں کر سکا، اب میرا ذہن یہ ہے کہ اس سال میں بڑے جانور میں دو حصے لوں ایک پچھلے سال کی قربانی کا اور ایک اس سال کی قربانی کا، تو کیا میں اس طرح اپنی پچھلے سال کی قربانی کرسکتا ہوں ؟ راہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورتِ مسئولہ میں آپ پچھلے سال کی قربانی کی نیت سے اس سال گائے میں حصہ نہیں ملا سکتے اور نہ ہی اس سے پچھلے سال کی قربانی ادا ہوگی، بلکہ پچھلے سال کی قربانی کے بدلے پچھلے سال قربانی کے لائق بکری کی جو قیمت تھی وہ صدقہ کرنی ہوگی، اور بلاعذر قربانی نہ کرنے کی وجہ سے آپ گنہگار ہوئے، اس سے توبہ بھی کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)کیا قارن کو عمرہ کے بعد حلق کروانے کی اجازت ہے ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ حجِ قران کرنے والا عمرہ کرنے کے بعد حلق کروائے گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حجِ قران کرنے والا، عمرہ کرنے کے بعد حلق نہیں کروائے گا۔ کیونکہ حلق احرام سے باہر ہونے کے لئے ہوتا ہے اور اس کا احرام، عمرہ کے بعد ختم نہیں ہوگا بلکہ اس پر عمرہ کے ساتھ حج کے افعال ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ لہٰذا اس سے پہلے اس کا حلق کروانا جائز نہیں، اگر حلق کروائے گا تو احرام سے باہر نہیں ہوگا اور اس پر دو دم لازم ہوں گے کہ اس نے حج اور عمرہ دونوں کے احرام میں جنایت کی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(4) طواف نہ کرنے والا محرم کسی اورمحرم کا حلق کرے تو ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اپنی بیوی کے ساتھ عمرہ پر گیا، عمرہ پر جانے کے بعد جب میرے حلق کا وقت ہوا، تو اس وقت میں نے بیوی سے کہا اور اس نے میرا حلق کیا لیکن وہ اس وقت احرام میں تھی کہ ہم دونوں نے اگرچہ عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا مگر طبیعت صحیح نہ ہونے کی وجہ سے اس نے عمرہ میں تاخیر کی تھی تو انہوں نے اس وقت تک طواف وغیرہ کچھ نہیں کیا تھا تو اس حالت میں اس نے میرا حلق کردیا۔اس صورت میں میرا حلق ہوگیا یا نہیں ؟ نیز ان پر کچھ لازم ہوگا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جو شخص احرام کی حالت میں ہو، جب تک اس کے احرام کھولنے کا وقت نہ آجائے اس وقت تک وہ کسی کاحلق نہیں کرسکتا، نہ محرم کا اور نہ ہی غیر محرم کا۔اگر حلق کرے گا تو گناہ گار ہوگا اوراس پر کفارہ بھی لازم ہوگا۔ کفارہ میں تفصیل یہ ہے کہ اگر اس نے کسی محرم کا حلق کیا تو صدقہ فطر کی مقدار صدقہ لازم ہے اور اگر غیر محرم کا حلق کیا تو اس صورت میں بھی صدقہ لازم ہے مگر اس کی کوئی خاص مقدار متعین نہیں بلکہ ایک کھجور یا ایک مٹھی گندم بھی صدقہ کرسکتا ہے۔ وجہ فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میں جنایت دوسری صورت کے مقابلہ میں سخت ہے کہ اس میں اس نے اپنے احرام کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ دوسرے کو بھی جنایت کا مرتکب کیا، جبکہ دوسری صورت میں اس نے صرف اپنے احرام کی خلاف ورزی کی لہٰذا پہلی صورت میں صدقہ فطر کی مقدار لازم ہوگی اور دوسری صورت میں بھی اگرچہ صدقہ لازم ہے مگر اس کی کوئی مقدار متعین نہیں بلکہ جو چاہے صدقہ کرے۔

نیز جس کا حلق کیا گیا وہ اگر احرام میں ہو تو اس پر دم لازم ہوگا اور اگر احرام میں نہ ہو یا احرام میں تھا مگر اس نے طواف و سعی وغیرہ مکمل کرلی، اب صرف حلق باقی ہے تو اس صورت میں محلوق پر (یعنی جس کا حلق کیا گیا اس پر) کچھ لازم نہیں کہ جب احرام کھولنے کا وقت آچکا تو حلق کے مسئلہ میں یہ غیر محرم کی طرح ہوگیا اسی وجہ سے وہ اپنا حلق خود بھی کرسکتا ہےاور اپنی مثل دوسرے شخص کا (یعنی جس کے احرام کھولنے کا وقت آچکا ہو اس کا) بھی حلق کرسکتا ہے تو یہ اس مسئلہ میں غیر محرم کی طرح ہے۔

اس ضروری تفصیل کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کے حلق کا وقت ہوچکا تھا تو بیوی کے حلق کرنے سے آپ کا حلق درست ہوگیا اور آپ پر کفارہ بھی لازم نہیں البتہ آپ کی بیوی احرام کی حالت میں آپ کا حلق کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوئی،لہٰذا وہ توبہ کرے اور اس کے ساتھ اس پربطور کفارہ صدقہ بھی لازم ہے مگر اس صدقہ کی کوئی مقدار متعین نہیں کیونکہ اس نے ایسے شخص کا حلق کیا کہ جس کے حلق کا وقت ہوچکا تھا تو گویا کہ اس نے غیر محرم کا حلق کیا اور اس صورت میں بغیر کسی معین مقدار کے صدقہ لازم ہوتا ہے جیسا کہ اس کی تفصیل شروع میں بیان ہوئی لہٰذا وہ جو چاہے صدقہ کرے، کفارہ ادا ہوجائے گا۔

تنبیہ : صدقہ حرم میں ادا کرنا،ضروری نہیں بلکہ حرم کے علاوہ کہیں اور ادا کیا تو بھی صدقہ ادا ہو جائے گا۔ہاں! افضل و بہتر یہی ہے کہ مکہ مکرمہ کے مساکین کو دے کہ اس مسئلے میں امام شافعی علیہ الرَّحمہ کا اختلاف ہے اور ان کے نزدیک صدقہ حرم میں دینا ضروری ہے، غیر حرم میں نہیں دے سکتے، اور ہمارے فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ جب تک اپنے مذہب کا مکروہ لازم نہ آئے، فقہاء کے اختلاف کی رعایت کرنا مستحب ہے، لہٰذا امام شافعی علیہ الرَّحمہ کے قول کی رعایت کرتے ہوئے صدقہ حرم کے مساکین کو دینا افضل و مستحب قرار پائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی


Share