Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj
آنکھوں سے مُلاحَظہ فرمایا۔آئیے!سُنتے ہیں کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہاں کیا کیا مُلاحَظہ فرمایا،چنانچہ
حضرت سَیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ،شیرِِخدارَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک بار امیر ُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رِسالت میں عَرْض کی:یا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!مجھے بھی بتائیے کہ معراج کی رات آپ نے جنّت میں کیا کیا دیکھا؟ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:اے اِبنِ خطّاب!اگر میں تمہارے درمیان اِتنا عَرصہ رہوں جتنا عَرصہ حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قوم میں رہے اور پھر میں تمہیں وہ جنّتی واقعات و مشاہَدات بتاؤں توبھی وہ ختم نہ ہوں۔لیکن اے عُمَر! جب تم نے مجھ سے یہ پوچھ ہی لیا ہے کہ مجھے بھی جنت کے بارے میں بتائیے تو پھر میں تمہیں وہ بات بتاتا ہوں جو تمہارے علاوہ میں نے کسی کو نہ بتائی۔(سُنو!) میں نے جنّت میں ایک ایسا عالیشان محل(Palace) دیکھا جس کی چوکھٹ جنّتی زمین کے نیچے تھی اور اُس کا اُوپروالا حِصَّہ عَرش کے درمیان میں تھا۔میں نے جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا :اے جبریل!کیا تم اِس عالیشان محل کے بارے میں جانتے ہوجس کی چوکھٹ جَنّتی زمین کے نیچے اور اُوپری حِصَّہ عَرش کے درمیان میں ہے؟،جبریلِ امینعَلَیْہِ السَّلام نے عَرْض کی: یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!میں نہیں جانتا۔میں نے پھر پوچھا:اے جبریل!اِس محل کی روشنی توایسی ہے جیسے دنیا میں سُورج کی روشنی، چلو یہی بتادو کہ اِس تک کون پہنچے گا اور اِس میں کون رہائش اِختیار کرے گا؟تو جبریلِ امینعَلَیْہِ السَّلام نے عَرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!اِس محل میں وہ رہے گا جو صرف حق بات کہتاہے،حق بات کی ہدایت دیتاہے،جب اُسے کوئی حق بات کہتاہے تو وہ غُصّہ نہیں کرتا اور اُس کا حق پر ہی اِنتقال ہوگا۔میں نے پوچھا:اے جبریل!کیا تمہیں اُس کا نام معلوم ہے؟ عَرْض کی:جی ہاں!یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!وہ ایک ہی شخص تو ہے۔میں نے پوچھا:اے